نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں


حدیث نمبر: 1859
حَدَّثَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ". قَالَ إِسْحَاق L927: قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: عَنْ عَطَاءٍ، وَمَرَّةً، عَنْ طَاوُسٍ، وَجَمَعَهُمَا مَرَّةً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں پچھنا لگوایا۔ اسحاق راہویہ نے کہا: سفیان نے ایک مرتبہ عطا سے روایت کی اور ایک مرتبہ طاؤس سے اور ایک مرتبہ دونوں سے روایت کیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1862]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1835]، [مسلم 1202]، [أبويعلی 2360، 2390]، [ابن حبان 3950، 3951]، [الحميدي 508، 509]
وضاحت: (تشریح حدیث 1858)
ان روایاتِ صحیحہ کے پیشِ نظر علمائے کرام نے حالتِ احرام میں پچھنا لگوانے کے جواز پر اجماع کیا ہے چاہے سر میں پچھنا لگوایا جائے یا اور کسی مقام پر، ضرورت ہو یا نہ ہو، شرط یہ ہے کہ بال نہ کاٹنے پڑیں، اگر بال ٹوٹے یا کاٹنے پڑے تو فدیہ (دم) دینا واجب ہوگا، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر حسبِ ضرورت سر کے بال منڈانے پڑے یا کپڑا سلا ہوا پہننا پڑے یا شکار کو مار گرائے تو محرم پر ان سب امور میں فدیہ (دم) واجب ہے۔
(وحیدی بتصرف)۔
Previous    1    2