نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں

19. باب مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ في إِحْرَامِهِ:
19. احرام کی حالت میں محرم کا جن جانوروں کو مار ڈالنا جائز ہے

حدیث نمبر: 1854
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِ مَنْ قُتِلَ مِنْهُنَّ: الْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں جن کے قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں: کوا، چوہیا، چیل، بچھو، اور کالا کتا (کٹ کھنا کتا)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1857]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے دیکھئے: [بخاري 1826]، [مسلم 1199]، [نسائي 2835]، [أبويعلی 5428]، [ابن حبان 3961]، [الحميدي 631]
وضاحت: (تشریح حدیث 1853)
صحیح حدیث میں صراحت ہے کہ مذکورہ بالا پانچوں موذی جانوروں کو حل و حرم میں ہر جگہ قتل کیا جاسکتا ہے، یہ حدیث آگے آ رہی ہے اور نسائی میں ہے پانچ جانور ہیں جن کے مار ڈالنے میں محرم پر کوئی گناہ نہیں۔

حدیث نمبر: 1855
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:"أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ خَمْسِ فَوَاسِقَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحِدَأَةِ، وَالْغُرَابِ، وَالْفَأْرَةِ، وَالْعَقْرَبِ، وَالْكَلْبِ الْعَقُورِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: الْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: الْأَسْوَدُ.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ موذی جانوروں کو حل و حرم میں مار ڈالنے کا حکم دیا: چیل، کوا، چوہیا، بچھو اور کالا یا کاٹنے والا کتا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: بعض رواۃ نے «الكلب العقور» کہا اور بعض نے «الكلب الاسود» ۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1858]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1829، 3314]، [مسلم 1198]، [ترمذي 837]، [نسائي 2890]
1    2    Next