نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
32. باب لِيَرْجِعِ الْمُصَدِّقُ عَنْكُمْ وَهُوَ رَاضٍ:
32. محصول لینے والا تم سے راضی ہو کر واپس جائے
حدیث نمبر: 1708
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زکاة وصول کرنے والا تمہارے پاس آئے تو وہ تمہارے پاس سے راضی و خوش ہو کر لوٹے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة هشيم ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1712]»
اس روایت میں ہشیم کا عنعنہ ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 989]، [أبوداؤد 1589]، [نسائي 2453]، [الحميدي 814]
حدیث نمبر: 1709
اس سند سے بھی سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے حسب سابق حدیث روایت کی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1713]»
اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1707 سے 1709)
اس حدیث کا مقصود یہ ہے کہ حاکموں کی اطاعت کرو، ان کو راضی رکھو اور تکلیف نہ پہنچاؤ، کیونکہ اسی میں صلاحِ طرفین ہے۔
دینِ اسلام بڑا عادلانہ و منصفانہ نظام ہے، ایک طرف زکاة و عشر وصول کرنے والوں کو ہدیۃً تحفہ قبول کرنے سے اور اپنے لئے پرسنٹیز لگانے سے منع کیا تو دوسری طرف زکاة دینے والوں کو بھی حکم دیا کہ آفیسران اور ذمہ داران کو زبردستی کرنے پر مجبور نہ کرو اور ہنسی خوشی مسلمانوں کا حق اپنے مال میں سے انہیں دے دو تاکہ وہ بھی راضی خوشی تمہارے پاس سے واپس ہوں۔
«(سُبْحَانَ مَنْ شَرَعَ الْاَحْكَامَ)» ۔