نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل

27. باب في زَكَاةِ الْفِطْرِ:
27. صدقہ فطر کا بیان

حدیث نمبر: 1699
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: "فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا، مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، مِنْ الْمُسْلِمِينَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهِ؟ قَالَ: مَالِكٌ كَانَ يَقُولُ بِهِ.
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے فطرے کی زکاة (صدقہ فطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی، ہر مسلمان آزاد، غلام، مرد و عورت پر۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں یعنی ایک صاع کے قائل ہیں؟ فرمایا: امام مالک رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1702]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1504]، [مسلم 984]، [مسند ابي يعلی 5834]، [ابن حبان 3300] و [الحميدي 718]
وضاحت: (تشریح حدیث 1698)
صاع ایک پیمانہ ہے جو یہاں سعودی عرب میں آج بھی رائج ہے، اس کا وزن شیخ محمد صالح العثیمن رحمۃ اللہ علیہ نے دو کلو چالیس گرام بتایا ہے، پرانے حساب میں تقریباً پونے تین سیر ہوتا ہے۔

حدیث نمبر: 1700
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَعَبْدٍ، صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَدَلَهُ النَّاسُ بِمُدَّيْنِ مِنْ بُرٍّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ہر چھوٹے، بڑے، آزاد و غلام کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر کا حکم دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پس لوگوں نے اس کو گیہوں کے دو مد کے مساوی قرار دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1703]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1699)
چھوٹے بڑے یا غلام کے صدقۂ فطر سے مراد یہ ہے کہ جو شخص ان کا کفیل ہو وہ ان کی طرف سے زکاةِ فطر (فطرہ) ادا کرے جو ایک صاع کھجور ہو یا جو اور گیہوں، واضح رہے کہ ایک صاع عربی حساب میں چار مد کا ہوتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع فرض قرار دیا اور لوگ نصف صاع دینے لگے، تفصیل آگے آ رہی ہے۔
1    2    3    Next