نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل


حدیث نمبر: 1687
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ، فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْهُ.
اس سند سے بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مثل سابق مروی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1689]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسلم 1045 باب: إباحة الأخذ لمن أُعْطِي من غير مسألة ولا إشراف]
وضاحت: (تشریح احادیث 1684 سے 1687)
ان روایات سے ثابت ہوا کہ بنا مانگے اور بنا طمع کے اگر بیت المال سے انسان کو کچھ عطیہ مال و دولت مل جائے تو اسے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور لینے کے بعد اختیار ہے کہ آدمی اپنے مال میں ملا لے یا صدقہ کر دے، نسائی کی روایت میں «فتموله أو تصدق به» کا اضافہ بھی ہے، یعنی اپنا مال بنالو یا صدقہ کر دو۔
واللہ علم۔
Previous    1    2