نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 1161
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: كَانَتْ الْيَهُودُ لَا تَأْلُو مَا شَدَّدَتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، كَانُوا يَقُولُونَ: يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ، إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْتُوا نِسَاءَكُمْ إِلَّا مِنْ وَجْهٍ وَاحِدٍ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 "فَخَلَّى اللَّهُ بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِمْ".
علی بن علی رفاعی نے بیان کیا کہ میں نے حسن رحمہ اللہ کو سنا، وہ فرماتے تھے: یہودی مسلمانوں کو ستانے میں کسر نہ چھوڑتے تھے، وہ کہتے تھے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیو! تمہارے اللہ کی قسم بس یہی حلال ہے کہ اپنی بیویوں سے ایک طرف سے جماع کرو۔ فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، جس طرف سے چاہو جماع کرو۔ [البقره 2: 223] اس طرح اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کی حاجت روائی فرمائی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1165]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/4]۔ ابونعیم: فضل بن دکین ہیں۔

حدیث نمبر: 1162
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "ائْتِهَا مِنْ بَيْنِ يَدَيْهَا وَمِنْ خَلْفِهَا بَعْدَ أَنْ يَكُونَ فِي الْمَأْتَى".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت شریفہ: «﴿فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» کے بارے میں مروی ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ آگے پیچھے کہیں سے بھی آؤ (جماع کرو) جبکہ دخول صرف مخصوص مقام میں ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 1166]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 392/2] و [البيهقي 196/7]
Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next