نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 1146
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ امْرَأَةٌ تَكْرَهُ الْجِمَاعَ، فَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَهَا اعْتَلَّتْ عَلَيْهِ بِالْحَيْضِ، فَوَقَعَ عَلَيْهَا، فَإِذَا هِيَ صَادِقَةٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ: "أَنْ يَتَصَدَّقَ بِخُمُسَيْ دِينَارٍ".
عبدالحمید بن زید بن الخطاب نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھی جو جماع سے کراہت کرتی تھی، وہ جب اس سے ارادہ فرماتے تو حیض کا بہانہ لگاتی (ایک مرتبہ) انہوں نے اس سے جماع کر لیا، لیکن دیکھا تو سچ کہہ رہی تھی، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 1150]»
اس روایت کی سند میں دو راوی ساقط ہونے کے سبب معضل ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 266] و [بيهقي 316/1] اور اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا ہے۔

حدیث نمبر: 1147
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا أَتَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَإِنْ كَانَ الدَّمُ عَبِيطًا، فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ، وَإِنْ كَانَتْ صُفْرَةً، فَلْيَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِينَارٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ جو آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کر لے تو؟ فرمایا: ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے۔ امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: اور استغفار بھی کرے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1151]»
اس اثر کی سند میں عبدالکریم کے نام کے بارے میں اختلاف ہے، اگر ابوامیہ ہیں تو ضعیف اور ابن مالک جزری ہیں تو ثقہ ہیں۔ دیکھئے: [المعجم الكبير 12135] و [مسند أبى يعلی 2432]
Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next