نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 1090
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ، حَدَّثَنِي شَيْبَةُ بْنُ هِشَامٍ الرَّاسِبِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الرَّجُلِ يُضَاجِعُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فِي لِحَافٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: "أَمَّا نَحْنُ آلَ عُمَرَ فَنَهْجُرُهُنَّ إِذَا كُنَّ حُيَّضًا".
شیبہ بن ہشام راسبی نے کہا: میں نے سالم بن عبداللہ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو ایک لحاف میں بحالت حیض اپنی بیوی کے ساتھ لیٹے؟ (تو انہوں نے کہا) ہم آل عمر عورتوں کو حالت حیض میں چھوڑ دیتے ہیں (یعنی پاس نہیں لٹاتے)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1094]»
ابوہلال محمد سلیم راسبی کی وجہ سے یہ روایت حسن کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 255/4 عن طريق أبى نعيم فضل بن دكين]، سند حسن ہونے کے باوجود یہ ان کا فعل تھا جو صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ اور شاید یہ ان کے شدتِ احتیاط کی وجہ سے تھا۔

حدیث نمبر: 1091
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "لَا بَأْسَ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ مَا لَمْ تَكُنْ جُنُبًا أَوْ حَائِضًا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عورت اگر جنبی یا حائضہ نہ ہو تو اس کے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1095]»
اس روایت کے رواۃ ثقہ ہیں، صرف ابن اسحاق مدلس ہیں اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 33/1] و [مصنف عبدالرزاق 394]
Previous    8    9    10    11    12    13    Next