نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 1066
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ كَانَ "يَعْرَقُ فِي الثَّوْبِ وَهُوَ جُنُبٌ، ثُمَّ يُصَلِّي فِيهِ".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو حالت جنابت میں کپڑے میں پسینہ آتا، پھر وہ اسی کپڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1070]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المؤطا 89]، [ابن أبى شيبه 191/1] و [مصنف عبدالرزاق 1428]

حدیث نمبر: 1067
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ حَسَّانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ "لَمْ يَكُنْ يَرَى بَأْسًا بِعَرَقِ الْحَائِضِ وَالْجُنُبِ".
عکرمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما حائضہ اور جنبی کے پسینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1071]»
اس روایت میں ہشیم مدلس ہیں اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کیا ہے، لیکن عبدالرزاق نے [مصنف 1430] میں بسند صحیح ذکر کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1058 سے 1067)
ان تمام روایات سے یہ ثابت ہوا کہ حیض اور جنابت کی حالت میں کپڑوں میں اگر پسینہ لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوتے، لہٰذا ان کپڑوں میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، نہ انہیں دھونے کی ضرورت ہے، ہاں منی یا اور کوئی نجاست کپڑے پر لگ جائے تو اس جگہ یا کپڑے کو دھو لینا چاہے۔
واللہ علم۔
Previous    1    2    3    4    5