نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 1022
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَقْضِي مَا تَرَكْتُ مِنْ صَلاتِي فِي الْحَيْضِ عِنْدَ الطُّهْرِ؟، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: "أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ وَتَطْهُرُ، فَلَا يَأْمُرُنَا بِالْقَضَاءِ".
عبدالرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ ایک عورت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور عرض کیا کہ طہارت کے بعد میں نمازوں کی قضا کروں جو ایام حیض میں میں نے چھوڑ دی تھیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر طہارت ہوتی لیکن آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں نماز کی قضا پڑھنے کا حکم نہ دیتے تھے۔ (یعنی اگر حکم ہوتا تو ہم ضرور ان نمازوں کی قضا کرتے۔ حروریہ کا مطلب گزر چکا ہے۔)
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف الليث بن أبي سليم ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1026]»
لیث ابن ابی سلیم کی وجہ سے اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے، جیسا کہ (1016) وغیرہ میں گذر چکا ہے۔

حدیث نمبر: 1023
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ كَثِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيل، قَالَ: قُلْت لِفَاطِمَةَ يَعْنِي بِنْتَ عَلِيٍّ: "أَتَقْضِينَ الصَلَاةَ أَيَّامِ حَيْضِكِ؟، قَالَتْ: لَا".
کثیر بن اسماعیل نے کہا: میں نے فاطمہ بنت علی سے دریافت کیا: کیا آپ ایام حیض کی نماز قضا پڑھتی ہیں؟ جواب دیا: نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 1027]»
کثیر کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے، لیکن بات صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 340/2]
Previous    2    3    4    5    6    7    Next