نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 902
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "اعْتَكَفَ، وَاعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتْ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنْ الدَّمِ"، وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ، فَقَالَتْ:"كَأَنَّ هَذَا شَيْءٌ كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا، آپ کے ساتھ آپ کی بعض ازواج نے بھی اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور خون آ رہا تھا، اور خون کی وجہ سے وہ نیچے طست رکھ لیتی تھیں۔ عکرمہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے زرد رنگ کا پانی دیکھا تو فرمایا: اس طرح کا پانی فلاں صاحبہ کو آتا تھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 906]»
اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 309، 310، 2027]، [مسند أحمد 131/6]، [أبوداؤد 2476]، [ابن ماجه 1780]، [بيهقي 329/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 898 سے 902)
اس سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ اعتکاف بھی کر سکتی ہے اور زردی نماز، روزے اور اعتکاف میں حائل نہیں ہوگی۔

حدیث نمبر: 903
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ الْحَجَّاجِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ مِنْ الْمَحِيضِ، ثُمَّ تَرَى الصُّفْرَةَ، قَالَ: "تَوَضَّأُ".
حجاج بن ارطاۃ نے کہا: میں نے عطا ء سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جو حیض سے پاک ہو گئی پھر زردی دیکھے، تو انہوں نے کہا: وضو کر لے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إلى نهاية الحديث الشريف " قال: توضأ " إسناده ضعيف لضعف الحجاج وهو: ابن أرطاة. وإلى نهاية الحديث الشريف " تستطهر بثلاثة أيام " إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 907]»
حجاج کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ حوالہ گزر چکا ہے۔
Previous    3    4    5    6    7    8    Next