نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 879
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَلِيٍّ تُخَاصِمُ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا، فَقَالَتْ: قَدْ حِضْتُ فِي شَهْرٍ ثَلَاثَ حِيَضٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِشُرَيْحٍ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: "إِنْ جَاءَتْ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ وَأَمَانَتُهُ تَزْعُمُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثَ حِيَضٍ، تَطْهُرُ عِنْدَ كُلِّ قُرْءٍ وَتُصَلِّي، جَازَ لَهَا وَإِلَّا فَلَا"، فَقَالَ عَلِيٌّ: قَالُونُ، وَقَالُونُ بِلِسَانِ الرُّومِ: أَحْسَنْتَ.
عامر (شعبی) نے کہا: ایک عورت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس جھگڑا لے کر آئی کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دیدی ہے، اور یہ کہ مجھے ایک مہینے میں تین بار حیض آیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (قاضی) شریح سے کہا: دونوں میاں بیوی کے درمیان فیصلہ کرو، عرض کیا: امیر المومنین! آپ کی موجودگی میں کیسے فیصلہ کروں؟ فرمایا: فیصلہ کرو، عرض کیا: اور آپ یہاں موجود ہیں؟ پھر فرمایا: تم ہی فیصلہ کرو، تو (قاضی) شریح نے کہا: ان کے خاندان کی متدین اور امانت دار عورتیں کہیں کہ ایسا ہوا ہے، اور ہر بار حیض سے پاک ہو کر اس نے نماز پڑھی ہے، تو یہ اس کے لئے جائز ہے، ورنہ نہیں۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تحسین کی اور فرمایا: قالون قالون، رومی زبان میں قالون شاباش، بہت اچھے کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 883]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 1309، 1310]، [بيهقي 418/7]، [فتح الباري 425/1] و [المحلي 372/10]

حدیث نمبر: 880
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ: وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228، قَالَ: الْحَيْضُ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: أَتَقُولُ بِهَذَا؟، قَالَ: لَا، وَسُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ شُرَيْحٍ: تَقُولُ بِهِ، قَالَ: "لَا، وَقَالَ: ثَلَاثُ حِيَضٍ فِي الشَّهْرِ كَيْفَ يَكُونُ؟".
عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے آیت: «﴿وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ ......﴾» [البقرة 228/2] کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس سے مراد حیض ہے۔ (یعنی عورتوں کے لئے جائز نہیں کہ اللہ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا ہے اسے چھپائیں، یعنی حیض کے رک جانے کو چھپائیں)۔
امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں کہ اس سے مراد حیض ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اور امام دارمی ہی سے مذکورہ بالا شریح کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا کہ آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں، ایک مہینے میں تین بار حیض کیسے ہو سکتا ہے؟
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 884]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/5] و [فتح الباري 425/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 878 سے 880)
امام دارمی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ امر قابلِ قبول نہیں کہ کسی عورت کو ایک مہینے میں تین بار حیض آئے، مطلب یہ کہ کم سے کم مدتِ طہر کی تحدید ممکن نہیں ہے۔
«والله أعلم وعلمه أتم» ۔
Previous    1    2