نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل


حدیث نمبر: 798
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنَّ ابْنَةَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ كَانَتْ لَتَدْخُلُ الْمِرْكَنَ وَإِنَّهُ لَمَمْلُوءٌ مَاءً، فَتَنْغَمِسُ فِيهِ، ثُمَّ تَخْرُجُ مِنْهُ، وَإِنَّ الدَّمَ فَوْقَهُ لَغَالِبُهُ، فَتُصَلِّي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جحش کی بیٹی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں استحاضہ کی بیماری لاحق ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا۔ وہ جب پانی سے بھرے ہوئے (مرکن) ٹب میں بیٹھتیں ڈبکی لگاتیں اور پانی سے نکلتیں تو خون پانی کے اوپر چھا جاتا، پھر وہ نماز پڑھ لیتیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة محمد بن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 802]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید صحیحہ کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، بلکہ متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 327]، [مسلم 333]، [أبوداؤد 285]، [نسائي 203، 204، 205]، [ابن ماجه 626]
وضاحت: (تشریح احادیث 796 سے 798)
اس حدیث سے بیماری کی حالت میں خون جاری رہے تو ہر نماز کے لئے غسل کرنا اور نماز پڑھنا ثابت ہوا۔
تفصیل آگے آ رہی ہے اور اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اگر کسی کو سلسل البول، ریاح یا ہوا یا مذی وغیرہ کی بیماری ہو تو وہ بھی اس مقام پر کپڑا لگا کر نماز کے وقت صفائی اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔

حدیث نمبر: 799
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: إِنَّمَا هِيَ فُلَانَةُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "أَمَرَهَا بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهَا، أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ، وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلْفَجْرِ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: النَّاسُ يَقُولُونَ: سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ، قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: سُهَيْلَةُ بِنْتُ سَهْلٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: وہ فلاں عورت ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نماز کے لئے غسل کا حکم دیا تھا، اور جب ہر نماز کے وقت نہانا ان کے لئے مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ظہر عصر ملا کر ایک غسل سے پڑھ لیں، اور مغرب و عشاء ایک غسل سے، اور فجر کے لئے علاحدہ غسل کریں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: وہ خاتون لوگ کہتے ہیں سہلہ بنت سہیل تھیں، اور یزید بن ہارون نے کہا وہ سہیلہ بنت سہل تھیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 803]»
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کے متابع اور شاہد موجود ہیں، لہٰذا متن صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 295] و [نسائي 213]، آگے (812) میں بھی یہ حدیث آرہی ہے۔
Previous    1    2    3    4    5    6    Next