نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل

76. باب في الْمَرْأَةِ تَرَى في مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ:
76. عورت کے احتلام کا بیان

حدیث نمبر: 785
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَأَلَتْ خَالَتِي خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ الْسُلَمِيَّةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ الْمَرْأَةِ تَحْتَلِمُ، "فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ".
سعید بن المسیّب نے کہا میری خالہ (خولہ بنت حکیم السلمیہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورت کے بارے میں دریافت کیا جب اسے احتلام ہو جائے (یعنی وہ کیا کرے)، تو آپ نے اسے غسل کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 789]»
سعيد بن المسیب اس سوال کے وقت موجود نہ تھے، یہ اس روایت کی علت ہے، لیکن دوسری کتب میں بسند صحیح بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [مسند الامام أحمد 409/6]، [نسائي 198]، [ابن ماجه 603]، [المعجم الكبير 240/24، 610، 613]، [حلية الأولياء 206/5]
وضاحت: (تشریح حدیث 784)
یعنی احتلام ہو جانے پر جس طرح مرد پر غسل واجب ہے عورت بھی غسل کرے گی۔

حدیث نمبر: 786
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّ بَنِي أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، أَتَغْتَسِلُ؟، قَالَ:"نَعَمْ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: أُفٍّ لَكِ، أَتَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكَ؟ فَالْتَفَتَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟".
عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا: بنو ابوطلحۃ کی ماں سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوئیں، عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا ہے، عورت مرد کی طرح سوتے میں تری دیکھے تو غسل کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، غسل کرے گی، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تف ہے تمہارے اوپر، کیا عورت کو احتلام ہوتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: مٹی لگے تمہارے ہاتھ کو، پھر کہاں سے مشابہت ہوتی ہے؟ «تربت يمينك»: یہ عربی محاورہ ہے جو عموماً بددعا کے لئے استعال ہوتا ہے، مطلب ہے تم پر محتاجی و فقیری آئے، لیکن یہاں بددعا مقصد نہیں بلکہ تعجب کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 790]»
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، لیکن متن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 282]، [مسلم 314]، [أبوداؤد 236، 237]، [ترمذي 113]، [نسائي 196]، [ابن ماجه 600]، [مسند أحمد 121/3]، [مسند ابي يعلی 4395] و [صحيح ابن حبان 1166]
وضاحت: (تشریح حدیث 785)
یعنی مرد و عورت دونوں کی منی سے بچے کی مشابہت ہوتی ہے، کبھی باپ کے ساتھ اور کبھی ماں کے ساتھ، اور جب یہ معلوم ہوا کہ عورت کی بھی منی ہوتی ہے تو اسے مرد کی طرح احتلام بھی ہو سکتا ہے۔
1    2    Next