نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل

2. باب مَا جَاءَ في الطُّهُورِ:
2. طہارت (پاکیزگی) کا بیان

حدیث نمبر: 676
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَآَنِ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالْوُضُوءُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، وَكُلُّ النَّاسِ يَغْدُو: فَبَائِعٌ نَفْسَهُ، فَمُعْتِقُهَا، أَوْ مُوبِقُهَا".
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طہارت آدھا ایمان ہے اور الحمد للہ بھر دے گا میزان کو اور «(لا إله إلا الله والله أكبر)» دونوں بھر دیں گے آسمان اور زمین کے بیچ کی جگہ کو اور نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، اور وضو روشنی ہے، اور قرآن تمہارے لیے یا تمہارے خلاف حجت ہے، اور ہر آدمی صبح کو اٹھتا ہے یا تو اپنے آپ کو آزاد کرتا ہے یا اپنے آپ کو برباد کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 679]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ ابومالک کا نام حارث یا عبید ہے اور زید: ابن سلام اور ابوسلام: ممطور الحبشی ہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [صحيح مسلم 223]، [ترمذي 3517]، [ابن ماجه 280]، [صحيح ابن حبان 844] و [معرفة السنن والآثار للبيهقي 590]
وضاحت: (تشریح احادیث 673 سے 676)
یعنی اچھے کام کر کے اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے آزاد کرتا ہے یا برے کام کر کے اپنے آپ کو ہلاک و برباد کرتا ہے۔
«حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ کا مطلب ہے کہ سمجھ کر پڑھا اور عمل کیا تو تمہارے لئے حجت، اور عمل نہ کیا تو تمہارے خلاف حجت ہے۔
نیز اس حدیث سے «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ» کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔
بعض علماء نے کہا تلاوتِ قرآن کے بعد سب سے بہتر ذکر یہی کلمہ ہے۔

حدیث نمبر: 677
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: عَقَدَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ قَالَ: عَقَدَهُنَّ فِي يَدِهِ وَيَدُهُ فِي يَدِي: "سُبْحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْميزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالْوُضُوءُ نِصْفُ الْإِيمَانِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ".
بنوسلیم کے ایک آدمی نے کہا کہ ان تسبیحات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ پر گنا، ایک روایت میں ہے کہ انہیں اپنے ہاتھ پر گنا اور آپ کا ہاتھ میرے ہاتھ میں تھا۔ «سبحان الله» آدھی میزان بھر دیتا ہے اور «الحمد لله» ساری میزان بھر دیتا ہے اور «الله أكبر» آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ بھر دیتا ہے، اور وضو نصف ایمان ہے، اور روزہ نصف صبر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 680]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ جری: ابن کلیب النہدی ہیں۔ دیکھئے: [مسند أحمد أ 260/4، 370/5]، و [شعب الايمان 3575] و [ترمذي 3514]۔ نیز [امام أحمد 365/5] نے مسند میں بسند حسن یہ حدیث ذکر کی ہے۔
1    2    Next