نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

634. بَابُ ذِي الْوَجْهَيْنِ
634. دوغلے آدمی کا بیان

حدیث نمبر: 1309
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برے لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو دوغلے پن کا مظاہرہ کرے، ایک گروہ کے پاس ایک بات کرتا ہے اور دوسرے کے پاس جا کر دوسری۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأحكام: 7179، 3494 و مسلم: 2526»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1309 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1309  
فوائد ومسائل:
اس سے مراد وہ انسان ہے جو ہر فریق کو اپنا دوست باور کراتا ہے۔ باہم مخالف دوگرپوں میں سے ہر ایک کو یہ باور کراتا ہے کہ وہ اس کا خیر خواہ ہے حالانکہ وہ کسی کا خیر خواہ نہیں ہوتا۔ ایسا انسان نہایت برا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث:۴۰۹ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1309