نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

633. بَابُ فُضُولِ الْكَلامِ
633. فضول باتیں کرنا

حدیث نمبر: 1307
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ لاَ خَيْرَ فِي فُضُولِ الْكَلامِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: فضول باتیں کرنے میں کوئی خیر نہیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 34710»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1307 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1307  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں لیث راوی ضعیف ہے۔ تاہم فضول باتوں کی تردید میں بہت سی صحیح روایات موجود ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1307   


حدیث نمبر: 1308
حَدَّثَنَا مَطَرٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”شِرَارُ أُمَّتِي الثَّرْثَارُونَ، الْمُشَّدِّقُونَ، الْمُتَفَيْهِقُونَ، وَخِيَارُ أُمَّتِي أَحَاسِنُهُمْ أَخْلاقًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے برے اور شریر لوگ وہ ہیں جو بہت زیادہ بولنے والے، باچھیں پھاڑ کر گفتگو کرنے والے، اور منہ بھر بھر کر بولنے والے ہیں۔ اور میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق کے اعتبار سے بہت اچھے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 8822 و البيهقي فى الآداب: 519 - أنظر الصحيحة: 751، 791، 1891»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1308 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1308  
فوائد ومسائل:
جو آدمی زیادہ بولے اور چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر، متکبرانہ گفتگو کرے اور اپنی باتوں میں دوسروں کا مذاق اڑائے اور منہ بھر بھر کر بولے کہ جھاگ نکل رہا ہو۔ ایسا شخص اس امت کا بدترین آدمی ہے۔ ہمیں اپنے انداز گفتگو کا جائزہ ضرور لینا چاہیے۔ اس کے برعکس ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا انبیاء علیہم السلام کا طریقہ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1308