نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

621. بَابُ الْوَسْوَسَةِ
621. وسوسے کا بیان

حدیث نمبر: 1284
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏:‏ قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا شَيْئًا مَا نُحِبُّ أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهِ وَإِنَّ لَنَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، قَالَ‏:‏ ”أَوَ قَدْ وَجَدْتُمْ ذَلِكَ‏؟“‏ قَالُوا‏:‏ نَعَمْ، قَالَ‏:‏ ”ذَاكَ صَرِيحُ الإيمَانِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنے دل میں بسا اوقات ایسے وسوسے پاتے ہیں کہ ہم انہیں زبان پر لانا کسی صورت گوارہ نہیں کرتے، خواہ ہمیں روئے زمین کی ساری دولت مل جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے ایسی بات کو دل میں پایا؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صریح اور خالص ایمان ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 132/209 و أبوداؤد: 5111»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1284 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1284  
فوائد ومسائل:
(۱)وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور ان سے نفرت خالص ایمان ہے جو اس وسوسے کو دل میں نہیں ٹھہرنے دیتا۔ یاد رہے کہ وسوسہ اس خیال کو کہتے ہیں جو دل میں متردد رہے اور قرار نہ پکڑے اور عزم کی صورت اختیار نہ کرے۔
(۲) ضروری اور اہم معاملات میں علماء سے رجوع کرنا چاہیے اور ان سے راہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔
(۳) دل کے خیالات پر مواخذہ نہیں لیکن انہیں عزم کی صورت اختیار نہیں کرنے دینا چاہیے۔ کیونکہ عزم کی صورت میں گناہ ہو گا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1284   


حدیث نمبر: 1285
وَعَنْ جَرِيرٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِي عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ‏:‏ إِنَّ أَحَدَنَا يَعْرُضُ فِي صَدْرِهِ مَا لَوْ تَكَلَّمَ بِهِ ذَهَبَتْ آخِرَتُهُ، وَلَوْ ظَهَرَ لَقُتِلَ بِهِ، قَالَ‏:‏ فَكَبَّرَتْ ثَلاَثًا، ثُمَّ قَالَتْ‏:‏ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ‏:‏ ”إِذَا كَانَ ذَلِكَ مِنْ أَحَدِكُمْ فَلْيُكَبِّرْ ثَلاَثًا، فَإِنَّهُ لَنْ يُحِسَّ ذَلِكَ إِلا مُؤْمِنٌ‏.“
شہر بن حوشب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے ماموں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور عرض کیا: ہم میں سے کسی ایک کے سینے میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر وہ انہیں زبان پر لائے تو اس کی آخرت تباہ ہو جائے، اور اگر ظاہر ہو جائے تو وہ قتل کر دیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ سن کر تین دفعہ الله اکبر کہا اور کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی صورت حال پیش آئے تو وہ تین مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بلاشبہ اس چیز کا احساس مومن کے سوا کسی کو نہیں ہوتا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه هناد فى الزهد: 469/2 و أبويعلى: 4630»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1285 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1285  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں شہر بن حوشب اور لیث دو راوی ضعیف ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1285   

1    2    Next