نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

613. بَابُ الْغِنَاءِ
613. گانا بجانے کا بیان

حدیث نمبر: 1265
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ‏: ﴿‏وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ [لقمان: 6]‏، قَالَ‏:‏ الْغِنَاءُ وَأَشْبَاهُهُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ اللہ عز و جل کے فرمان: ﴿‏وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس سے گانا بجانا اور اس جیسی چیزیں مراد ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: ابن أبى شيبة: 21137 - أنظر الحديث: 786»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا


حدیث نمبر: 1266
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالاَ‏:‏ أَخْبَرَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ النَّهْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”أَفْشُوا السَّلاَمَ تَسْلَمُوا، وَالأَشَرَةُ شَرٌّ‏.“‏ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ‏:‏ الأشَرَةُ‏:‏ الْعَبَثُ‏.‏
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کو پھیلاؤ، سلامت رہو گے، بے فائدہ کھیل اور شیخی بگھارنا بری چیز ہے۔ ابومعاویہ کہتے ہیں: اشرة سے مراد بے فائدہ کھیل تماشا ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 18530 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1266 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1266  
فوائد ومسائل:
(۱)گانا بجانا شیطانی امر ہے۔ اس سے انسان غفلت کا شکار ہو جاتا ہے اور ایسا مشغلہ اختیار کرنے والے اللہ کی راہ سے ہٹے ہوئے لوگ ہوتے ہیں جو قرآن سننے سے بھی عاری ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے درد ناک عذاب کی وعید ہے۔
(۲) موسیقی کو روح کی غذا کہنے والے اور اسے دلی تسکین کا ذریعہ قرار دینے والے انسانوں کے روپ میں شیاطین ہیں۔ کیونکہ ایمان والوں کی روح کو ذکر الٰہی اور قرآن سے سکون ملتا ہے۔
(۳) گانا بجانا فحاشی کی راہ کھولتا ہے، اس سے جذبات برانگیختہ ہوتے ہیں اور یہ گانے ہی لوگوں کو بدکاری کی طرف لے جاتے ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1266   

1    2    Next