نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الْخِتَانِ
كتاب الختان

601. بَابُ الْخِتَانِ لِلْكَبِيرِ
601. بڑی عمر والے کے ختنے کرنے کا بیان

حدیث نمبر: 1250
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، ثُمَّ عَاشَ بَعْدَ ذَلِكَ ثَمَانِينَ سَنَةً‏.‏ ¤ قَالَ سَعِيدٌ: إِبْرَاهِيمُ أَوَّلُ مَنِ اخْتَتَنَ، وَأَوَّلُ مَنْ أَضَافَ، وَأَوَّلُ مَنْ قَصَّ الشَّارِبَ، وَأَوَّلُ مَنْ قَصَّ الظُّفُرَ، وَأَوَّلُ مَنْ شَابَ، فَقَالَ: يَا رَبِّ، مَا هَذَا؟ قَالَ: ”وَقَارٌ“، قَالَ: يَا رَبِّ، زِدْنِي وَقَارًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے ختنے کیے جبکہ ان کی عمر ایک سو بیس سال تھی، پھر اس کے بعد اسّی سال تک زندہ رہے۔
سعید رحمہ اللہ کہتے ہیں: سیدنا ابراہیم علیہ السلام پہلے شخص ہیں جنہوں نے ختنے کیے، سب سے پہلے مہمانی بھی انہوں نے کی۔ اسی طرح مونچھیں اور ناخن بھی سب سے پہلے انہوں نے کاٹے، اور سب سے پہلے انہی کے بال سفید ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: اے میرے رب! یہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ وقار ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا: اے میرے رب! میرے وقار میں اضافہ فرما۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و مقطوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة فى الأدب: 184، 185 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8640»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و مقطوعًا

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1250 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1250  
فوائد ومسائل:
(۱)صحیح یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں خود ہی ختنہ کیا جیسا چند صفحات قبل یہ صراحت گزر چکی ہے۔
(۲) بڑھا پاوقار ہے، اس لیے سفید بالوں کو کالا کرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ یہودیوں کی مخالفت میں کالے کے علاوہ کوئی اور رنگ لگانا چاہیے۔
(۳) مونچھیں پست رکھنا اور ناخن ترواشنا فطری امور سے ہیں۔ نیز بڑھاپے کے سفید بالوں کو نوچنا بھی ناجائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1250   


حدیث نمبر: 1251
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الذَّيَّالِ، وَكَانَ صَاحِبَ حَدِيثٍ، قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ‏:‏ أَمَا تَعْجَبُونَ لِهَذَا‏؟‏ يَعْنِي‏:‏ مَالِكَ بْنَ الْمُنْذِرِ عَمَدَ إِلَى شُيُوخٍ مِنْ أَهْلِ كَسْكَرَ أَسْلَمُوا، فَفَتَّشَهُمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَخُتِنُوا، وَهَذَا الشِّتَاءُ، فَبَلَغَنِي أَنَّ بَعْضَهُمْ مَاتَ، وَلَقَدْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّومِيُّ وَالْحَبَشِيُّ فَمَا فُتِّشُوا عَنْ شَيْءٍ‏.‏
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کیا آپ ان مالک بن منذر پر تعجب نہیں کرتے کہ وہ روم کے عمر رسیدہ نومسلم کاشتکاروں کو تلاش کرنے کے لیے گئے اور ان کا معائنہ کر کے حکم دیا کیا کہ ان کے ختنے کیے جائیں حالانکہ سردی ہے (اور زخم بھی تکلیف دیتا ہے)، مجھے پتہ چلا کہ ان میں سے بعض لوگ مر بھی گئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رومی اور حبشی مسلمان ہوئے تو ان کی کسی چیز کی تلاشی نہیں لی گئی (کہ ان کا ختنہ ہوا یا نہیں)۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و مرسلًا و رواه الخلال من طريق أحمد بسنده الصحيح عن الحسن: 197/150»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و مرسلًا و رواه الخلال من طريق أحمد بسنده الصحيح عن الحسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1251 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1251  
فوائد ومسائل:
حسن بصری رحمہ اللہ کا مقصد اگر یہ ہو کہ کوئی مختون ہے یا نہیں۔ اس کو اہمیت نہیں دینی چاہیے تو ان کا یہ موقف درست نہیں کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو مسلموں کو ختنہ کروانے اور بال کٹوانے کا حکم دیا ہے۔ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاش کرکے لوگوں کی تفتیش نہیں لیکن حاکم وقت اگر سمجھے کہ لوگ اس میں غفلت کر رہے ہیں تو وہ تفتیش کرسکتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1251   

1    2    Next