نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الْقَائِلَةِ
كتاب القائلة

592. بَابُ الْقَائِلَةِ
592. دوپہر کو آرام کرنے کا بیان

حدیث نمبر: 1238
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ السَّائِبِ، عَنْ عُمَرَ قَالَ‏:‏ رُبَّمَا قَعَدَ عَلَى بَابِ ابْنِ مَسْعُودٍ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَإِذَا فَاءَ الْفَيْءُ قَالَ‏:‏ قُومُوا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِلشَّيْطَانِ، ثُمَّ لاَ يَمُرُّ عَلَى أَحَدٍ إِلاَّ أَقَامَهُ، قَالَ‏:‏ ثُمَّ بَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ قِيلَ‏:‏ هَذَا مَوْلَى بَنِي الْحَسْحَاسِ يَقُولُ الشِّعْرَ، فَدَعَاهُ فَقَالَ‏:‏ كَيْفَ قُلْتَ‏؟‏ فَقَالَ‏: (البحر الطويل) ¤ وَدِّعْ سُلَيْمَى إِنْ تَجَهَّزْتَ غَازِيَا ¤ كَفَى الشَّيْبُ وَالإِسْلاَمُ لِلْمَرْءِ نَاهِيَا ¤ فَقَالَ‏:‏ حَسْبُكَ، صَدَقْتَ صَدَقْتَ‏.‏
سائب بن یزید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بسا اوقات قریش کے کچھ لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے دروازے پر بیٹھتے (تاکہ کچھ سیکھیں)، جب سایہ ڈھل جاتا تو فرماتے: اٹھو، اب جو وقت باقی بچا ہے وہ شیطان کے لیے ہے، پھر جس کے پاس سے گزرتے اسے سختی سے اٹھاتے۔ پھر اسی طرح وہ اٹھا رہے تھے کہ ان سے کہا گیا کہ یہ بنوحساس کا غلام ہے جو شعر کہتا ہے۔ انہوں نے اسے بلایا اور پوچھا: تو نے کیا شعر کہا ہے؟ اس نے کہا:
اگر تو نے صبح صبح سفر کا ارادہ کر لیا ہے تو سلیمی کو چھوڑ دے کیونکہ بڑھاپا اور دینِ اسلام انسان کو برائی سے روکنے کے لیے کافی ہیں۔
انہوں نے فرمایا: بس کافی ہیں، تو نے سچ کہا ہے، تو نے سچ کہا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه معمر فى جامعه: 20508»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1238 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1238  
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ دوپہر کو قیلولہ ضرور کرنا چاہیے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے قیلولہ کیا کرو، کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔ (الصحیحة:۱۶۴۷)
(۲) قیلولے کے لیے سونا ضروری نہیں، صرف آرام بھی کفایت کر جاتا ہے۔
(۳) شعر کا مطلب یہ ہے کہ انسان مسلمان ہو اور پھر بڑھاپا بھی آجائے تو گناہ کرنا کسی طرح زیب نہیں دیتا۔ گناہ تو زندگی کے ہر حصے میں گناہ ہی ہوتا ہے لیکن بال سفید ہو جائیں تو انسان کو معصیت کا راستہ اختیار کرتے بھی شرم کرنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1238   


حدیث نمبر: 1239
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَحْشِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ‏:‏ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَمُرُّ بِنَا نِصْفَ النَّهَارِ - أَوْ قَرِيبًا مِنْهُ - فَيَقُولُ‏:‏ قُومُوا فَقِيلُوا، فَمَا بَقِيَ فَلِلشَّيْطَانِ‏.‏
سائب بن یزید رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دوپہر کے وقت ہمارے پاس سے / قریب سے گزرتے تو فرماتے: اٹھو، قیلولہ کر لو، جو وقت باقی ہے وہ شیطان کے لیے ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه معمر فى جامعه: 19874 و البيهقي فى شعب الإيمان: 4740»

قال الشيخ الألباني: حسن

1    2    Next