نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ أَهْلِ الْكِتَابِ
كتاب أهل الكتاب

514. بَابُ مَنْ سَلَّمَ عَلَى الذِّمِّيِّ إِشَارَةً
514. ذمی کو اشارے سے سلام کرنا

حدیث نمبر: 1104
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ‏:‏ إِنَّمَا سَلَّمَ عَبْدُ اللهِ عَلَى الدَّهَاقِينَ إِشَارَةً‏.‏
علقمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ذمی چوہدریوں کو اشارے سے سلام کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25866 - أنظر الصحيحة: 704»

قال الشيخ الألباني: صحيح


حدیث نمبر: 1105
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ مَرَّ يَهُودِيٌّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَرَدَّ أَصْحَابُهُ السَّلاَمَ، فَقَالَ‏:‏ ”قَالَ‏:‏ السَّامُ عَلَيْكُمْ“، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، قَالَ‏:‏ ”رُدُّوا عَلَيْهِ مَا قَالَ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: السام علیکم (تمہیں موت آئے)، صحابۂ کرام نے سلام کا جواب دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے تو السام علیکم کہا ہے۔ یہودی کو پکڑا گیا تو اس نے اعتراف کر لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بھی اس کے جواب میں ایسے ہی کہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب تفسير القرآن: 3301 و مسلم: 2163 و أبوداؤد: 5207 و النسائي فى الكبرىٰ: 10147 و ابن ماجه: 3697 مختصرًا»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1105 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1105  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ سلام میں پہل کرنا ناجائز ہے، تاہم اشارے سے یہ کہنا کہ کیا حال ہے وغیرہ جائز ہے۔ دوسری روایت سے معلوم ہوا کہ کافروں کے سلام کا جواب بھی سوچ سمجھ کر دینا چاہیے کہ جو وہ کہیں وہی انہیں لوٹا دینا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1105