نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان

510. بَابُ الاسْتِئْذَانِ فِي حَوَانِيتِ السُّوقِ
510. بازار کی دکانوں میں اجازت طلب کرنے کا بیان

حدیث نمبر: 1098
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ‏:‏ كَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى بُيُوتِ السُّوقِ‏.‏
حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بازار کی دکانوں میں جانے کی اجازت نہیں مانگتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


حدیث نمبر: 1099
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ‏:‏ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْتَأْذِنُ فِي ظُلَّةِ الْبَزَّازِ‏.‏
حضرت عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کپڑا فروشوں کے سائبان میں جانے کی اجات طلب کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الشعب: 8464»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1099 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1099  
فوائد ومسائل:
اگر دکان کھلی ہو اور کوئی چیز خریدنا مقصود ہو تو بغیر اجازت طلب کیے اندر داخل ہونا جائز ہے، اگر محض کھڑا ہونا مقصود ہو تو پھر اجازت طلب کرنا ضروری ہے تاکہ ان کے گاہک متاثر نہ ہوں۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ جن کا کیش وغیرہ سامنے ہو ان سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے تاکہ ان کے کیش کا راز فاش نہ ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1099