نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان

507. بَابُ فَضْلِ مَنْ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلامٍ
507. اپنے گھر میں سلام کہہ کر داخل ہونے کی فضیلت

حدیث نمبر: 1094
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ الْمُحَارِبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”ثَلاَثَةٌ كُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ، إِنْ عَاشَ كُفِيَ، وَإِنْ مَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ‏:‏ مَنْ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلاَمٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ، وَمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِ اللهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ‏.‏“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن کی ضمانت اور ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہے کہ اگر وہ زندہ رہے تو اللہ کی طرف سے ان کی حاجات کی کفایت ہوگی (اور ہر شر سے بھی اللہ کافی ہوگا)، اور اگر فوت ہو گئے تو جنت میں داخل ہوں گے: جو گھر میں سلام کہہ کر داخل ہوا تو الله عز و جل نے اس کا ذمہ لے لیا، اور جو مسجد کی طرف گیا تو اس کی ضمانت بھی اللہ پر ہے، نیز جو شخص اللہ کے راستے میں نکلے اس کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجهاد، باب فضل الغزو فى البحر: 8494 و صححه الحاكم: 73/2، 74 و وافقه الذهبي»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1094 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1094  
فوائد ومسائل:
(۱)ضمانت کا مطلب یہ ہے کہ اسے ایمانی، جسمانی ہر قسم کی سلامتی عطا ہوگی اور کسی بھی حادثے سے محفوظ رہے گا۔ ہر قسم کے شر سے بچا رہے گا اور اگر اس حالت میں اسے موت آگئی تو اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا اور وہ جنت میں جائے گا۔ سبحان اللہ کتنا آسان کام اور کتنا بڑا اجر! اے اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرما۔
(۲) دوسرے لوگوں کی طرح اہل و عیال کو بھی سلام کہنا چاہیے، خصوصاً گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کے نام السلام کا ذکر نہایت خیر و برکت کا باعث ہے اور اس کا طریقہ السلام علیکم کہنا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1094   


حدیث نمبر: 1095
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ‏:‏ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللهِ مُبَارَكَةً طَيْبَةً‏.‏ قَالَ: مَا رَأَيْتُهُ إِلا يُوجِبُهُ قَوْلُهُ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ [النساء: 86].
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کہو۔ یہ اللہ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ پھر فرمایا: میری رائے میں ارشادِ باری تعالیٰ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ جب تمہیں سلام کہا جائے تو اس سے احسن انداز میں یا اسی طرح ہی جواب دو۔ کے مطابق سلام کا جواب دینا واجب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى حاتم فى التفسير: 14895 و الطبري فى تفسيره: 225/19»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1095 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1095  
فوائد ومسائل:
اہل خانہ کو سلام کہنا باعث فضیلت امر ہے اور ان کا حق ہے جسے پورا کرنا ضروری ہے اور سلام کا جواب دینا جس طرح دوسرے لوگوں پر واجب ہے اسی طرح اہل خانہ پر بھی ضروری ہے کہ وہ سلام کا جواب دیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1095