نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان

504. بَابُ مَنْ قَالَ‏:‏ مَنْ ذَا‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ أَنَا
504. جس نے کون ہے کے جواب میں کہا: میں

حدیث نمبر: 1086
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ‏:‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، فَدَقَقْتُ الْبَابَ، فَقَالَ‏:‏ ”مَنْ ذَا‏؟“‏ فَقُلْتُ‏:‏ أَنَا، قَالَ‏:‏ ”أَنَا، أَنَا‏؟“‏، كَأَنَّهُ كَرِهَهُ‏.‏
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کے قرضے کے سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دروازے پر دستک دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے؟ میں نے عرض کیا: میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، میں؟ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب نا پسند فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 625 و أبوداؤد: 5187 و الترمذي: 2711 و النسائي فى الكبرىٰ: 10087 و مسلم: 2155 و ابن ماجه: 3709»

قال الشيخ الألباني: صحيح


حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَأَبُو مُوسَى يَقْرَأُ، فَقَالَ‏:‏ ”مَنْ هَذَا‏؟“‏ فَقُلْتُ‏:‏ أَنَا بُرَيْدَةُ، جُعِلْتُ فِدَاكَ، فَقَالَ‏:‏ ”قَدْ أُعْطِيَ هَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ‏.‏“
سیدنا بریده رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف گئے تو سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تلاوت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے دیکھ کر) فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں بریدہ ہوں، میں آپ پر قربان جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص (ابوموسیٰ) کو یقیناً داؤد علیہ السلام والی خوش الحانی دی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب صلاة المسافرين: 793»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1087 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1087  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ جب پوچھا جائے کہ تم کون ہو؟ تو اپنا تعارف کرواتے ہوئے اپنا نام اور پتہ بتانا چاہیے۔ یہ کہنا کہ میں، میں ہوں، بے معنی سی بات ہے جسے آپ نے ناپسند فرمایا۔
دوسری حدیث میں سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے اپنا نام بتایا۔ نیز آل داؤد سے خود سیدنا داؤد علیہ السلام مراد ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1087