نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان


حدیث نمبر: 1076
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبٍ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”رَسُولُ الرَّجُلِ إِلَى الرَّجُلِ إِذْنُهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کا دوسرے کو قاصد بھیج کر بلانا اجازت دینا ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5189 - أنظر الإرواء: 1955»

قال الشيخ الألباني: صحيح


حدیث نمبر: 1077
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي الْعَلاَنِيَةِ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ الثَّالِثَةَ فَرَفَعْتُ صَوْتِي وَقُلْتُ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الدَّارِ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَتَنَحَّيْتُ نَاحِيَةً فَقَعَدْتُ، فَخَرَجَ إِلَيَّ غُلاَمٌ فَقَالَ‏:‏ ادْخُلْ، فَدَخَلْتُ، فَقَالَ لِي أَبُو سَعِيدٍ‏:‏ أَمَا إِنَّكَ لَوْ زِدْتَ لَمْ يُؤْذَنْ لَكَ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الأَوْعِيَةِ، فَلَمْ أَسْأَلْهُ عَنْ شَيْءٍ إِلاَّ قَالَ‏:‏ حَرَامٌ، حَتَّى سَأَلْتُهُ عَنِ الْجَفِّ، فَقَالَ‏:‏ حَرَامٌ‏.‏ فَقَالَ مُحَمَّدٌ‏:‏ يُتَّخَذُ عَلَى رَأْسِهِ إِدَمٌ، فَيُوكَأُ‏.‏
حضرت ابوعلانیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور سلام کہا تو مجھے اندر آنے کی اجازت نہ ملی۔ میں نے پھر سلام کہا تو بھی اجازت نہ ملی، پھر تیسری مرتبہ میں نے بآواز بلند سلام کہا: اے گھر والو! السلام علیکم۔ لیکن پھر بھی اجازت نہ ملی تو میں دروازے سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ پھر ایک لڑکا گھر سے میرے پاس آیا اور کہا: آجائیں، تو میں اندر داخل ہو گیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ اگر تم اس (تین مرتبہ) سے زیادہ سلام کہتے تو تمہیں اجازت نہ ملتی۔ پھر میں نے ان سے برتنوں کے بارے میں پوچھا۔ میں نے جس برتن کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: یہ حرام ہے۔ یہاں تک کہ میں نے ان سے جف (چمڑے کے برتن) کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: حرام ہے۔ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: جف وہ برتن ہے جس کے منہ پر چمڑا لگا کر تسمہ باندھ دیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه شرطه الأول عبدالرزاق: 19424 و الخطيب فى الجامع لأخلاق الراوي: 243 و أخرج شرطه الثاني أحمد: 11633 و عبدالرزاق: 16947 و أبويعلى: 1302 - الصحيحة: 2951»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1077 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1077  
فوائد ومسائل:
(۱)مذکورہ احادیث میں اس مسئلے کی وضاحت ہے کہ اگر کوئی شخص پیغام بھیجے کہ میرے پاس آؤ اور پیغام لے جانے والا بھی ساتھ ہو تو پھر دوبارہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ بلانے والے کے ساتھ ہی داخل ہو جائے۔
(۲) اگر بلانے والا بچہ ہو، یا گھر میں عورتیں وغیرہ ہوں تو پھر توقف کرنا اور دوبارہ اجازت لینا ضروری ہے، اسی طرح اگر زیادہ وقت گزر گیا ہے تو بھی دوبارہ اجازت لینا ضروری ہے۔
(۳) تین دفعہ سلام کہہ کر انتظار کرنا چاہیے۔ اگر جواب نہ ملے تو واپس چلے جانا چاہیے بار بار دستک دینا غیر مناسب ہے، ممکن ہے گھر والے اجازت دینے کی پوزیشن میں نہ ہوں یا کسی مصروفیت کی وجہ سے فوری اجازت نہ دے سکتے ہوں۔
(۴) حضرت ابو علانیہ نے ان برتنوں کے بارے میں سوال کیا جن میں شراب بنائی جاتی تھی تو سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان میں نیند بنانا حرام ہے کیونکہ نشہ پیدا ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1077   

Previous    1    2