نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان

483. بَابُ أَكْلِ الرَّجُلِ مَعَ امْرَأَتِهِ
483. اپنی بیوی کے ساتھ کھانا

حدیث نمبر: 1053
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ كُنْتُ آكُلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْسًا، فَمَرَّ عُمَرُ، فَدَعَاهُ فَأَكَلَ، فَأَصَابَتْ يَدُهُ إِصْبَعِي، فَقَالَ‏:‏ حَسِّ، لَوْ أُطَاعُ فَيَكُنَّ مَا رَأَتْكُنَّ عَيْنٌ‏.‏ فَنَزَلَ الْحِجَابُ‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھجور کا حلوہ کھا رہی تھی کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا تو وہ بھی کھانے لگے۔ اس دوران ان کا ہاتھ میری انگلی سے مس ہوا تو انہوں نے فرمایا: اوہ، اگر تمہارے بارے میں میری رائے مانی جاتی تو تمہیں کوئی آنکھ بھی نہ دیکھتی۔ اس پر پردے کا حکم نازل ہوا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: السنن الكبرى للنسائي: 435/6، ح: 1419 و الطبراني فى الأوسط: 2947 - انظر الصحيحة: 3148»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1053 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1053  
فوائد ومسائل:
بیوی اپنے خاوند کے ساتھ ایک برتن میں کھانا کھاسکتی ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں بلکہ مستحب اور باعث محبت و مودت ہے۔ تاہم نزول حجاب کے بعد اب غیر محرم کے ساتھ ایک ساتھ کھانا درست نہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1053   


حدیث نمبر: 1054
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ سَرْجٍ مَوْلَى أُمِّ صَبِيَّةَ بِنْتِ قَيْسٍ وَهِيَ خَوْلَةُ، وَهِيَ جَدَّةُ خَارِجَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ‏:‏ اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ‏.‏
سیدہ ام صبیہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جن کا نام خولہ تھا، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک برتن میں اکٹھا کھایا یا پانی استعمال کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الطهارة، باب الوضوء بفضل المرأة: 78 و ابن ماجه: 382 و أحمد: 366/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1054 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1054  
فوائد ومسائل:
یہ واقعہ بھی پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے، جب مسلمان مرد اور عورتیں ایک ساتھ اکٹھے ایک برتن سے وضو کرتے تھے۔ (سنن ابي داود، ح:۷۹)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1054