نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

301. بَابُ مَنْ سَأَلَ اللهَ الْعَافِيَةَ
301. الله تعالیٰ سے عافیت مانگنے کا بیان

حدیث نمبر: 724
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ حُجَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ، عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ أَوَّلَ مَقَامِي هَذَا - ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ - ثُمَّ قَالَ: ”عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ، وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ، وَهُمَا فِي النَّارِ، وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرٌ مِنَ الْمُعَافَاةِ، وَلا تَقَاطَعُوا، وَلا تَدَابَرُوا، وَلا تَحَاسَدُوا، وَلا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا.“
اوسط بن اسماعیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے پہلے سال اس جگہ پر کھڑے ہوئے جس جگہ میں کھڑا ہوں، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے، پھر فرمایا: سچائی کو لازم پکڑو، کیونکہ وہ نیکی کے ساتھ ہے، اور وہ دونوں (سچائی اور نیکی) جنت میں لے جانے والی ہیں۔ اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ وہ فجور کے ساتھ ہے، اور یہ دونوں آگ میں لے جانے والے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو، کیونکہ ایمان و یقین کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ آپس میں قطع تعلق نہ کرو۔ ایک دوسرے سے پشت نہ پھیرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد و بغض رکھو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه: 3849»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 724 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 724  
فوائد ومسائل:
(۱)عافیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کا ہر قسم کی آزمائشوں سے دفاع کرے۔ دوسرے لفظوں میں ہر قسم کی آزمائشوں اور بیماریوں سے محفوظ ہونا، لوگوں کے شر سے محفوظ رہنا اور لوگوں کا اس کے شر سے محفوظ رہنا، نیز ان سے بے نیاز رہنا عافیت ہے۔ عافیت ہو تو انسان کے لیے دین کے احکام پر عمل کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ اس لیے ایمان کے بعد سب سے قیمتی چیز عافیت ہے۔ (فضل الله الصمد)
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کس قدر لگاؤ تھا کہ وہ آپ کی ایک ایک ادا کو یاد رکھتے تھے، خصوصاً سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ سے والہانہ محبت تھی کہ جب آپ کی یاد آئی تو بے اختیار رو پڑے۔
(۳) حدیث میں مذکور دیگر باتوں کی وضاحت گزشتہ اوراق میں ہوچکی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 724   


حدیث نمبر: 725
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تَمَامَ النِّعْمَةِ، قَالَ: ”هَلْ تَدْرِي مَا تَمَامُ النِّعْمَةِ؟“ قَالَ: ”تَمَامُ النِّعْمَةِ دُخُولُ الْجَنَّةِ، وَالْفَوْزُ مِنَ النَّارِ“، ثُمَّ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصَّبْرَ، قَالَ: ”قَدْ سَأَلْتَ رَبَّكَ الْبَلاءَ، فَسَلْهُ الْعَافِيَةَ“، وَمَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَقُولُ: يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ، قَالَ: ”سَلْ“.
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ دعا کر رہا تھا: اے اللہ! میں تجھ سے پوری نعمت کا سوال کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم جانتے ہو پوری نعمت کیا ہے؟ اس نے کہا: پوری نعمت یہ ہے کہ بندہ جنت میں داخل ہو جائے اور دوزخ سے بچ جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو کہہ رہا تھا: اے اللہ! میں تجھ سے صبر کا سوال کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنے رب سے مصیبت کا سوال کیا ہے، اس کے بجائے عافیت کا سوال کرو۔ ایک اور شخص کے پاس سے گزرے جو کہہ رہا تھا: اے بزرگی و اکرام والے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ سے کچھ مانگو۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3527 - انظر الضعيفة: 3416»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 725 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 725  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 725   

1    2    Next