نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

292. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ
292. بے چینی کے وقت کی دعا

حدیث نمبر: 700
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عِنْدَ الْكَرْبِ: ”لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے چینی اور اضطراب کے وقت یوں دعا کرتے تھے۔ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ......» اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں جو عظمت والا اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں جو آسمان و زمین کا رب ہے، اور رب ہے عرش عظیم کا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6345 و مسلم: 2730 و النسائي فى الكبرىٰ: 7627 و الترمذي: 3435 و ابن ماجه: 3883»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 700 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 700  
فوائد ومسائل:
(۱)کرب ایسے غم کو کہتے ہیں جو چمٹ جائے اور انسان کو ہر وقت پریشان رکھے۔
(۲) یہ ذکر ہے دعا نہیں۔ اس کا جواب دو طرح سے ہے:ایک یہ ہے کہ یہ ذکر ہے جس کے ساتھ دعا شروع کی جائے، پھر جو مرضی ہے دعا کرے۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ دعا کبھی صریح ہوتی ہے اور کبھی اشارتاً۔ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بھی دعا کی ایک قسم ہے۔ حدیث نبوی ہے کہ جو شخص سیدنا ایوب علیہ السلام کی دعا:لا اله الاَّ أنت سبحانك ....کے ساتھ دعا کرے اللہ تعالیٰ اس کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے۔ (جامع الترمذي، ح:۳۵۰۵)
(۳) مسلمان کو پہنچنے والا غم اور تکلیف کبھی اس کے لیے تنبیہ ہوتی ہے اور کبھی اس کی تربیت مقصود ہوتی ہے اور کبھی درجات کی بلندی اس کا سبب ہوتا ہے اس لیے بندے کو اپنے اللہ کے بارے میں ہمیشہ پر امید رہنا چاہیے کہ وہ ضرور یہ مصیبت دور کرے گا۔
(۴) سلف صالحین سے بے شمار ایسے واقعات منقول ہیں کہ انہوں نے نہایت مشکل وقت میں دعائے کرب پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نجات عطا فرمائی۔ ابوبکر بن علی کو قید کر دیا گیا۔ ابوبکر رازی نے خواب میں دیکھا۔ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں خواب میں فرما رہے ہیں کہ ابوبکر بن علی کو کہو کہ صحیح بخاری میں منقول دعائے کرب پڑھے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے رہائی دے۔ میں نے صبح جاکر انہیں بتایا تو انہوں نے یہ دعا پڑھی تو تھوڑے عرصے بعد ہی جیل سے باہر آگئے۔ اس طرح کے کئی اور واقعات بھی منقول ہیں۔ (فتح الباري)اس لیے مشکل کے وقت اس دعا کا ورد کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 700   


حدیث نمبر: 701
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ لأَبِيهِ: يَا أَبَتِ، إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: ”اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ“، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثًا، وَتَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ“، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثًا، فَقَالَ: نَعَمْ، يَا بُنَيَّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِهِنَّ، وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ. ¤ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، وَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ أَلا أَنْتَ.“
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: ابا جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا کرتے ہوئے سنتا ہوں: اے اللہ! مجھے میرے بدن میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میری قوت سماعت میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میری بصارت میں عافیت دے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح و شام کہتے ہیں اور کہتے ہیں: اے اللہ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ آپ یہ کلمات بھی صبح و شام تین تین مرتبہ کہتے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا: ہاں پیارے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات کہتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا پسند کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے چینی میں مبتلا پریشان شخص کی دعا یہ ہے: اے اللہ! میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں۔ مجھے آنکھ جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کرنا، اور میرے ہر حال کو درست فرما دے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5090 و النسائي: 1347، مختصرًا»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 701 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 701  
فوائد ومسائل:
(۱)پہلی دعا صبح و شام کے اذکار میں ہے جس میں جسم کے دو اہم اعضاء کی سلامتی اور کار آمد رہنے کی دعا کی گئی ہے کیونکہ عقلی اور نقلی دلائل کو سمجھنے کا تعلق انہی دونوں اعضاء سے ہے۔ دوسری دعا میں کفر اور فقر نیز عذاب سے پناہ مانگی گئی کیونکہ مسلمان کی پناہ گاہ صرف ذات باری تعالیٰ ہے۔ فقر اور کفر کو ایک ساتھ ذکر اس لیے کیا کہ بسا اوقات فقر انسان کو کفر تک لے جاتا ہے۔
(۲) مذکورہ اذکار کو صبح و شام باقاعدگی سے تین تین بار پڑھنا مسنون ہے۔ نیز اس سے اتباع سنت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
(۳) مضطرب اور پریشان حال کی دعا اس سے پہلے بھی گزری ہے۔ یہ دونوں دعائیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ اس کا ادب یہ ہے کہ انسان اپنے معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کرے اور اپنی بے بسی کا اظہار کرکے اللہ کی رحمت کا امیدوار بنے۔
(۴) اس سے توحید باری تعالیٰ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہر دعا کے آخری میں توحید باری تعالیٰ کا اقرار ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 701   

1    2    Next