نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَأَهْلِي، وَاسْتُرْ عَوْرَتِي، وَآمِنْ رَوْعَتِي، وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنَ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ يَسَارِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا فرماتے تھے: اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں اپنے دین اور اہل و عیال میں، اور میرے عیبوں کو چھپا دے۔ مجھ کو خوف سے امن عطا فرما، اور آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ نیچے سے پکڑا جاؤں، یعنی دھنسا دیا جاؤں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الدعاء: 1297 و ابن حبان: 951 - انظر صحيح الكلم الطيب: 27 و أبوداؤد: 5074 و ابن ماجه: 3871، من حديث ابن عمر»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 698 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 698  
فوائد ومسائل:
(۱)بندے کے لیے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب لیلۃ القدر کے بارے میں دریافت کیا کہ میں کون سی دعا کروں تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر طلب کرنے کا حکم فرمایا۔ پھر عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ تمام عبادات اور خیر کے کاموں کا دارومدار اسی پر ہے۔
(۲) آج ہماری صورت حال یہ ہے کہ اگر حقیقت کھل کر ایک دوسرے کے سامنے آجائے تو ہم ایک دوسرے کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے پردے رکھے ہوئے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ سے پردہ پوشی کی دعا کرتے رہنا چاہیے اور دوسروں کے عیبوں پر بھی پردہ ڈالنا چاہیے۔
(۳) شیطان انسان کو ہر طرف سے بہکانے کی کوشش کرتا ہے اس لیے ماضی، حال، مستقبل نیز تمام اطراف سے اللہ تعالیٰ کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اور جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ لے لے اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
(۴) پہلی قومیں یا تو آسمانی عذاب کا شکار ہوئیں یا پھر زمین سے انہیں پکڑا گیا۔ اس لیے عذاب کی متوقع صورتوں سے بھی پناہ مانگی گئی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 698   


حدیث نمبر: 699
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَانْكَفَأَ الْمُشْرِكُونَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اسْتَوُوا حَتَّى أُثْنِيَ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ“، فَصَارُوا خَلْفَهُ صُفُوفًا، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ، اللَّهُمَّ لا قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ، وَلا مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ، وَلا مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ، وَلا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، اللَّهُمَّ ابْسُطْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِكَ وَرَحْمَتِكَ وَفَضْلِكَ وَرِزْقِكَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ الْمُقِيمَ الَّذِي لا يَحُولُ وَلا يَزُولُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ يَوْمَ الْعَيْلَةِ، وَالأَمْنَ يَوْمَ الْحَرْبِ، اللَّهُمَّ عَائِذًا بِكَ مِنْ سُوءِ مَا أَعْطَيْتَنَا، وَشَرِّ مَا مَنَعْتَ مِنَّا، اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الإِيمَانَ وَزَيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِينَ، اللَّهُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ، وَأَحْيِنَا مُسْلِمِينَ، وَأَلْحِقْنَا بِالصَّالِحِينَ، غَيْرَ خَزَايَا وَلا مَفْتُونِينَ، اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ، وَيُكَذِّبُونَ رُسَلَكَ، وَاجْعَلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ، إِلَهَ الْحَقِّ“، قَالَ عَلِيٌّ: وَسَمِعْتُهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، وَأَسْنَدَهُ، وَلا أَجِيءُ بِهِ.
سیدنا رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب احد کی لڑائی کا دن تھا اور مشرکین منتشر ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برابر ہو جاؤ تاکہ میں اپنے رب کی ثنا بیان کروں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کرنی شروع کی: اے اللہ! تمام تعریف تیری ہی ہے۔ اے اللہ! جس کو تو وسعت دے اس پر کوئی تنگی کرنے والا نہیں، اور جسے تو دور کر دے اسے کوئی قریب کرنے والا نہیں، اور جسے تو قریب کرے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں۔ اس کو کوئی دینے والا نہیں جس کو تو نہ دے، اور جس کو تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں۔ اے اللہ! ہم پر اپنی برکتوں، رحمت، فضل اور رزق کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے قائم رہنے والی ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ منتقل ہوں، اور نہ ختم ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے فقر و محتاجی کے دن نعمتوں کا سوال کرتا ہوں، اور خوف کے روز امن کا۔ اے اللہ! جو کچھ تو نے ہمیں دیا ہے میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور جو تو نے ہم سے روک لیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! ایمان کو ہمارے لیے محبوب بنا دے، اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کر دے۔ کفر، فسق اور نافرمانی کو ہمارے لیے ناپسندیدہ بنا دے، اور ہمیں ہدایت والوں میں سے بنا دے۔ اے اللہ! ہم کو مسلمان ہونے کی حالت میں فوت کرنا، اور مسلمان ہی زندہ رکھنا، اور ہمیں نیکوں کے ساتھ ملا دے۔ نہ ہم رسوا ہوں اور نہ فتنے میں ڈالے گئے ہوں۔ اے اللہ! کافروں پر لعنت فرما، وہ جو تیرے راستے سے روکتے ہیں، اور تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں۔ ان پر سخت مصیبت اور عذاب نازل فرما۔ اے اللہ! ان کافروں پر لعنت کر جنہیں کتاب دی گئی (اور انہوں نے اسے جھٹلایا)، اے معبود برحق۔ علی بن مدینی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث محمد بن بشر سے بھی سنی اور انہوں نے اس کی سند بھی بیان کی لیکن میں اس سند کو (اچھی طرح یاد نہ ہونے کی وجہ سے) بیان نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 15492 و النسائي فى الكبرىٰ: 10370 و ابن أبى عاصم فى السنة: 381 و الطبراني فى الدعاء: 1075»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 699 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 699  
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ فتح اور اللہ کی مدد کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنی چاہیے اور اس پر مزید دعا کرنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 699   

Previous    2    3    4    5    6