نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 690
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”يَا مُعَاذُ“، قُلْتُ: لَبَّيْكَ، قَالَ: ”إِنِّي أُحِبُّكَ“، قُلْتُ: وَأَنَا وَاللَّهِ أُحِبُّكَ، قَالَ: ”أَلا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهَا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاتِكَ؟“ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ.“
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے معاذ میں نے عرض کیا: میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: میں بھی اللہ کی قسم آپ سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے كلمات نہ سکھاؤں جو تم ہر نماز کے بعد پڑھا کرو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پڑھا کرو: اے اللہ! میری مدد فرما کہ میں تیرا ذکر کروں اور شکر بجا لاؤں اور تیری اچھے طریقے سے عبادت کروں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1522 و النسائي: 1303»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 690 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 690  
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ جس سے محبت ہو اسے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اس کے تقاضوں کو پورا کرے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ آدمی جس سے محبت کرے اسے آگاہ کرے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔
(۲) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نہایت خوش نصیب اور صاحب فضیلت تھے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود محبت کا اظہار فرمایا۔
(۳) اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر آدمی فرمانبرداری کے راستہ پر نہیں چل سکتا اور اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کا ذکر اور عبادت ناممکن ہے۔ نماز ادا کرکے اس دعا کا ورد یہ اظہار کرنے کے لیے ہے کہ جو عبادت میں نے سر انجام دی ہے وہ تیری توفیق کے بغیر ناممکن ہے اور میں اس کا صحیح حق ادا نہیں کرسکا۔ مجھے اس کو مزید بہتر بنانے کی توفیق دے۔ نیز اس کی توفیق مزید شکر کی متقاضی ہے جس کی توفیق بھی میں تجھ ہی سے مانگتا ہوں۔
(۴) اس سے معلوم ہوا کہ فرض نماز کے بعد خود ساختہ ورد کی بجائے مسنون اذکار کا اہتمام ضروری ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 690   


حدیث نمبر: 691
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلِيفَةُ، قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ؟“ فَسَكَتَ، وَرَأَى أَنَّهُ هَجَمَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ كَرِهَهُ، فَقَالَ: ”مَنْ هُوَ؟ فَلَمْ يَقُلْ إِلا صَوَابًا“، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ، فَقَالَ: ”وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، رَأَيْتُ ثَلاثَةَ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَ أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے (نماز میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کہا: سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ایسی تعریف جو بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کلمات کس صاحب نے کہے ہیں؟ وہ آدمی خاموش رہا اور اس نے سمجھا کہ وہ اچانک کوئی ایسی بات کہہ بیٹھا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا: وہ کون ہے: اس نے ٹھیک بات ہی کہی ہے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے کہی ہے اور ارادہ بھی اچھا ہی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے تیرہ فرشتوں کو دیکھا جو ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون ان میں سے یہ کلمات الله عزوجل کی بارگاہ میں لے جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره إلا العدد: أخرجه الطبراني فى الكبير: 184/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 4383 - المشكاة: 992، التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره إلا العدد

الادب المفرد کی حدیث نمبر 691 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 691  
فوائد ومسائل:
(۱)یہ روایت دیگر طرق اور شواہد کی بنا پر صحیح ہے لیکن فرشتوں کی تعداد کا ذکر درست نہیں۔ صحیح روایت میں یہ عدد تیس اور کچھ زیادہ مذکور ہے۔
(۲) تمام طرق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس صحابی نے یہ الفاظ نماز میں سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد کہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استفسار کا مقصد لوگوں کو تعلیم دینا تھا کہ وہ بھی یہ الفاظ پڑھا کریں۔
(۳) جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوا اور آپ نے سکوت فرمایا یا اس کی تصدیق کر دی تو وہ حدیث کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔ اسے حدیث تقریری کہا جاتا ہے۔ اس کو دلیل بنا کر بدعات کا جواز کشید کرنا درست نہیں۔ اب ہم یہ دعا اس لیے پڑھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق کی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 691   

Previous    1    2    3    4    5    6    Next