نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 676
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَجْزَأَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، كَمَا يُطَهَّرُ الثَّوْبُ الدَّنِسُ مِنَ الْوَسَخِ.“ ثُمَّ يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ.“
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اے اللہ! مجھے برف، اولوں اور ٹھنڈے پانی کے ذریعے پاک کر دے جس طرح میلا کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے۔ پھر فرماتے: اے اللہ! اے ہمارے رب! تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں، آسمان کے بھرنے اور زمین کے بھراؤ کے برابر اور اس چیز سے بھر کر جو تو چاہے اس کے بعد۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة: 476 و النسائي: 403 و الترمذي: 3547 و ابن ماجه: 878»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 676 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 676  
فوائد ومسائل:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ یہاں برف اور اولوں سے دھونے کی دعا کی گئی ہے جبکہ گرم پانی سے صفائی زیادہ اچھی ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ گناہوں کے دل پر تین طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں:(۱)حرارت، (۲)نجاست (۳)ضعف اور کمزوری۔ گویا گناہ ان لکڑیوں کی طرح ہیں جو آگ کو بھڑکاتی ہیں۔ گناہ جس قدر زیادہ ہوں دل کی آگ اسی قدر زیادہ بھڑکتی ہے۔ پانی میل کو دور کرتا ہے اور آگ کو بجھاتا ہے اور اگر پانی ٹھنڈا ہو تو جسم اس سے مضبوط ہوتا ہے اور اسے قوت ملتی ہے اور اگر برف اور اولے ہوں تو زیادہ مضبوطی کا باعث ہے اور گناہوں کے اثرات کو اچھی طرح زائل کرنے والا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 676   


حدیث نمبر: 677
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: ”اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ“، قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِقَتَادَةَ، فَقَالَ: كَانَ أَنَسٌ يَدْعُو بِهِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کرتے تھے: اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی خیر عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر قتادہ رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے کہا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ یہ دعا پڑھا کرتے تھے لیکن اسے مرفوع بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6389 و مسلم: 2690 و أبوداؤد: 151 و الترمذي: 3487»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 677 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 677  
فوائد ومسائل:
دنیا میں حسنة سے مراد ہر وہ اچھائی ہے جو خوش کن اور باعزت زندگی کے لیے ضروری ہو۔ جیسے مال داری، صحت و عافیت اور خوبصورت و سیرت بیوی وغیرہ۔ اسی طرح آخرت کی ہر نعمت جیسے ثواب اور اللہ تعالیٰ کی رحمت وغیرہ۔
آگ کے عذاب سے بچا یعنی ایسے اعمال سے بچالے جو آگ کا باعث بنیں اور دوزخ میں جانے کا سبب ہوں۔ نیز یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ بسا اوقات راوی نے اس کے مرفوع ہونے کا ذکر نہیں کیا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 677   

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next