نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 668
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي سَلَمَةَ يَعْنِي عَبْدَ الْعَزِيزِ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ مُوسَى، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي، وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي، وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَحْمَةً لِي مِنْ كُلِّ سُوءٍ“ أَوْ كَمَا قَالَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے تھے: اے اللہ! میرے لیے میرا دین درست فرما جو میرے تمام امور کی حفاظت کا ذریعہ ہے، اور میرے لیے میری دنیا درست فرما جس میں جینا ہے، اور موت کو میرے لیے رحمت بنا دے کہ جس کے ساتھ ہر برائی اور مشکل سے نجات پا جاؤں۔ یا اس طرح کے کلمات کہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2720»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 668 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 668  
فوائد ومسائل:
(۱)یہ دعا نہایت جامع ہے اسے ضرور اپنی زندگی کا معمول بنانا چاہیے کہ اگر انسان کا دین درست ہے اور راہ مستقیم پر گامزن ہے تو اسے سب کچھ مل گیا لیکن اگر دین میں بگاڑ آگیا تو دنیا جہان کی نعمتیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں کیونکہ وہ بہت جلد ختم ہونے والی ہیں۔ یوں دنیا بھی برباد ہے کہ اس کے جانے کا غم ہر وقت سوار ہے اور آخرت بھی کہ اس کے لیے کچھ کیا نہیں۔
(۲) انسان دنیا میں جتنا دکھی ہو اس کے پاس ایک سہارا ہوتا ہے اور وہ ہے موت۔ وہ کہتا ہے مر جائیں گے جان چھوٹ جائے گی۔ لیکن اگر مرکر بھی جان نہ چھوٹی کہ دنیا معصیت اور نافرمانی میں گزرتی رہی اور موت کے بعد عذاب سے واسطہ پڑا تو کیا بنے گا۔ اس لیے آپ نے دعا فرمائی کہ باری تعالیٰ میری زندگی اپنی فرمانبرداری میں لگا دے اور جو کام تجھے ناپسند ہیں ان سے مجھے دور کر دے تاکہ موت میرے لیے رحمت و سکون کا ذریعہ بنے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 668   


حدیث نمبر: 669
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُمَيٌّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ الْبَلاءِ، وَدَرْكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ. قَالَ سُفْيَانُ: فِي الْحَدِيثِ ثَلاثٌ، زِدْتُ أَنَا وَاحِدَةً، لا أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش اور مصیبت کی شدت، بدنصیبی کے پہنچنے، بری تقدیر اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں: حدیث میں تین باتیں تھیں، ایک کا میں نے اضافہ کیا لیکن معلوم نہیں وہ کون سی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات، باب التعوذ من جهد البلاء: 6347، 6616 و مسلم: 2707 و النسائي: 5491»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 669 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 669  
فوائد ومسائل:
(۱)ہر وہ مصیبت جس کا انسان متحمل نہ ہو اور اسے دور کرنے کی طاقت نہ رکھے وہ جہد البلاء ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ اس کا مطلب مال کی کمی اور اہل و عیال کی کثرت ہے۔ مراد اس سے ہر شدید مصیبت ہے۔ (فضل الله الصمد)
(۲) سعادت و خوش بختی کی ضد بدبختی ہے۔ دنیا و آخرت کے معاملات میں ایسی صورت حال سے دور چار ہونا کہ بے بس ہو جانا اور آنے والی آزمائش میں ناکام ہو جانا بدبختی ہے۔ اور پر مشقت زندگی کی انتہا اور اس کا آخری سٹیج ہے۔
(۳) بری تقدیر کا مطلب ہے کہ ایسا فیصلہ جو انسان کی دنیا و آخرت کے نقصان کا باعث ہو، اس کا تعلق مال سے ہو یا ایمان سے۔ اسے برا بندوں کی نسبت سے کہا گیا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کا ہر حکم حسن پر مبنی ہے۔
(۴) راوی نے جس لفظ کا اضافہ کیا وہ شماتة الاعداء ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباري ۱۱؍۱۴۸ میں وضاحت فرمائی ہے۔ اور یہ ایک دوسری حدیث سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے دیکھیے:(الصحیحة للالباني، حدیث:۱۵۴۱)اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کلمہ راوی کا اپنا نہیں بلکہ انہوں نے حدیث سے لیا ہے۔
(۵) اس سے رواۃ حدیث کی دیانت داری کا بھی پتا چلتا ہے کہ انہوں نے کس قدر دیانت سے احادیث جمع کیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 669   

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next