نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 684
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ، يُقَالُ لَهُ: مَجْزَأَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالْبَرْدِ وَالثَّلْجِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنَ الذُّنُوبِ، وَنَقِّنِي كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ.“
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! تیرے لیے سب تعریف ہے، آسمان و زمین کے بھراؤ کے برابر اور اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے اس کے بعد۔ اے اللہ! مجھے پاک کر دے اولوں، برف اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ۔ اے الله! مجھ کو گناہوں سے پاک صاف کر دے اور مجھے ایسا صاف کر جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة، باب ما يقول إذا رفع رأسه من الركوع: 476»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 684 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 684  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ باری تعالیٰ تیری اتنی تعریف کرتا ہوں کہ آسمان و زمین اور ان کا درمیانی خلا بھر جائے بلکہ ان کے علاوہ جس چیز کے بھراؤ کے برابر تو پسند کرے۔ مزید دیکھیے، حدیث:۶۷۶ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 684   


حدیث نمبر: 685
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَأَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ بھی تھا: اے اللہ! میں تیری نعمتوں کے زائل ہونے، تیری عافیت کے بدل جانے، تیری اچانک پکڑ، اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2739 و أبوداؤد: 1545 و النسائي فى الكبرىٰ: 1900»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 685 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 685  
فوائد ومسائل:
(۱)یہ دعا جامع کلمات میں سے ہے کہ بہت تھوڑے الفاظ میں معانی کا ایک سمندر اس میں سمویا ہوا ہے۔
(۲) زوال نعمت کا مطلب یہ ہے دنیاوی اور دینی نعمتیں خواہ وہ ظاہر ہوں یا باطن ان کے اس طرح ختم ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ان کا بدل ہی نہ ملے۔ اور عافیت کے پھر جانے کا مطلب یہ ہے کہ صحت و عافیت کی جگہ بیماری لے لے یا مالداری کی جگہ فقر لے لے اس سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
(۳) ہر مصیبت اور آزمائش ہی پریشان کن ہوتی ہے لیکن اگر وہ بہ تدریج ہو تو اللہ تعالیٰ برداشت کی قوت پیدا فرما دیتا ہے، لیکن اگر گرفت اچانک ہو تو اکثر و بیشتر جان لیوا ثابت ہوتی ہے اس لیے ایسی پکڑ سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ نیز ہر اس کام کے ارتکاب سے بچنے کی دعا کی گئی ہے جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو، کیونکہ اس کی ادنی ناراضی بھی تباہی کا باعث ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 685   

Previous    8    9    10    11    12