نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

288. بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
288. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان

حدیث نمبر: 662
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حِبَّانَ، عَنْ لُؤْلُؤَةَ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ غِنَايَ وَغِنَى مَوْلايَ.“ ¤ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَوْلًى لَهُمْ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ غِنَايَ وَغِنَى مَوْلايَ.» اے اللہ! میں اپنی اور اپنے متعلقین کی بے نیازی اور مالداری کا سوال کرتا ہوں۔
سیدنا ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 15756 و ابن أبى شيبة: 24/6 و الطبراني فى الكبير: 329/22 و الدولابي فى الكني: 241 - انظر الضعيفة: 2912»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 662 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 662  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 662   


حدیث نمبر: 663
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلالِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي دُعَاءً أَنْتَفِعُ بِهِ، قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي“، قَالَ وَكِيعٌ: مَنِيِّي يَعْنِي: الزِّنَا وَالْفُجُورَ.
سیدنا شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جس سے میں نفع حاصل کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي» تم یہ دعا کیا کرو: اے اللہ! مجھے میرے کانوں، میری آنکھوں، میری زبان اور میرے دل کے شر سے عافیت دے۔ اور میری منی کے شر سے مجھے بچا۔ وکیع رحمہ اللہ نے فرمایا: منی کے شر سے مراد زنا اور بدکاری ہے، یعنی زنا میں واقع ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1551 و الترمذي: 3492 و النسائي: 5444، 5446»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 663 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 663  
فوائد ومسائل:
(۱)کانوں کا شر یہ ہے کہ انسان ان کے ذریعے سے غیبت سنے یا جھوٹ اور فسق وفجور کی باتیں سنے اور آنکھوں کی خیانت اور ان کا حرام دیکھنا ان کا شر ہے اور بد زبانی زبان کا شر ہے اور دل کا شر کفر والحاد اور شرک ہے۔ ان سب باتوں سے جو انسان بچ جائے وہ ہر قسم کے شر سے محفوظ ہوگیا۔
(۲) منی کا شر یہ ہے کہ اس کے غلبے کی وجہ سے انسان بدکاری میں پڑ جائے یا دیگر معصیت اور نافرمانی کے کام کر بیٹھے۔
(۳) بعض روایات میں ہے کہ انہوں نے آپ سے تعوذ، یعنی پناہ کے کلمات سکھانے کو کہا تو آپ نے درج بالا دعا سکھائی۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 663   

1    2    3    4    5    Next