نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

286. بَابُ مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ
286. جو اللہ تعالیٰ سے نہ مانگے وہ اس سے ناراض ہو جاتا ہے

حدیث نمبر: 658
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ صُبَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ.“ ¤ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْخُوزِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ لَمْ يَسْأَلْهُ يَغْضَبْ عَلَيْهِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے سوال نہیں کرتا، الله تعالیٰ اس پر غصے ہوتا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس سے نہ مانگے وہ اس پر غضب ناک ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3373 و ابن ماجة: 3827 - انظر الصحيحة: 2654»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 658 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 658  
فوائد ومسائل:
(۱)دعا کرنا عبادت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دَاخِرِیْنَ﴾ (المومن:۶۰)
بلاشبہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ جلد ذلیل ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔
مفسرین نے عبادت کے معنی دعا کیے ہیں۔ کیونکہ آیت کے پہلے حصہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ سے دعا کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ سے جس قدر زیادہ مانگا جائے وہ اسی قدر زیادہ خوش ہوتا ہے اس لیے انسان کا کوئی دن دعا سے خالی نہیں گزرنا چاہیے۔
(۲) نہ مانگنے پر اللہ تعالیٰ ایک تو اس لیے ناراض ہوتا ہے کہ یہ بندہ اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اس کا اللہ تعالیٰ سے سوال نہ کرنا دو حالتوں سے خالی نہیں یا تو وہ شخص متکبر ہے کہ خود کو بے نیاز سمجھتا ہے یا پھر اللہ تعالیٰ سے مایوس ہے اور یہ دونوں باتیں اللہ کے غضب کا باعث ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 658   


حدیث نمبر: 659
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ فَاعْزِمُوا فِي الدُّعَاءِ، وَلا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي، فَإِنَّ اللَّهَ لا مُسْتَكْرِهَ لَهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اللہ سے دعا کرو تو پختہ ارادے کے ساتھ مانگو، اور تم میں سے کوئی ہرگز ایسے نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عطا کر دے، بے شک اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد، باب فى المشيئة و الإرادة: 7464 و مسلم: 2678 - انظر الحديث المقدم برقم: 608»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 659 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 659  
فوائد ومسائل:
دعا کا انداز یہ ہونا چاہیے کہ بندہ اپنی بے بسی اور ضرورت کا شدید اظہار کر رہا ہو اور اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اور شہنشاہیت کا اظہار ہو۔ اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں مطلب یہ ہے کہ کوئی طالب اگر جزم کے ساتھ بات کرے گا تو اس سے کسی کو غلط فہمی نہیں ہو گی کہ اللہ کے ساتھ زبردستی کی جا رہی ہے۔ کیونکہ اس کے ساتھ زبردستی کوئی ہرگز نہیں کر سکتا۔ اس لیے پختہ انداز میں دعا کرنے سے داعی کی شدت احتیاج ہی سمجھ جائے گی۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 659   

1    2    Next