نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

284. بَابُ مَنْ قَالَ: يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَعْجَلْ
284. بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک جلدی نہ کرے

حدیث نمبر: 654
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ وَأَهْلِ الْفِقْهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، يَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے، وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی مگر میری دعا قبول نہیں ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6340 و مسلم: 2735 و أبوداؤد: 1484 و الترمذي: 3387 و ابن ماجة: 3853»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 654 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 654  
فوائد ومسائل:
(۱)دعا اگر معصیت اور قطع رحمی کی نہ ہو اور اس کی قبولیت میں کوئی شرعی رکاوٹ بھی نہ ہو تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ اگرچہ اس کی قبولیت کی صورتیں مختلف ہوسکتی ہیں مثلاً وہ چیز نہ ملے، اس کے متبادل بہتر مل جائے یا دعا کا صلہ مؤخر کر دیا جائے یا کوئی مصیبت اس کے ذریعے سے ٹال دی جائے یا قیامت کے دن کے لیے اس کا ثواب ذخیرہ کر لیا جائے، وغیرہ۔ اس لیے انسان کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔
(۲) دعا کے آداب میں درج زیل امور کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے۔
٭ حضور قلب کے ساتھ محتاج بن کر مانگا جائے۔
٭ صرف اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے۔
٭ اسمائے حسنیٰ اور اعمال صالحہ کے وسیلے کے ذریعے سے دعا کی جائے۔
٭ غیر شرعی طریقے، مثلاً چیخ و پکار وغیرہ سے اجتناب کیا جائے اور حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔
٭ قطع رحمی کی دعا نہ ہو اور نہ کسی کا حق دبانے ہی کی دعا ہو۔
٭ محکم یقین کے ساتھ مانگا جائے اس طرح کہ ضرور لینا ہے۔
٭ مقصد کے حصول کی تأخیر کی صورت میں مایوسی کا اظہار نہ کیا جائے۔
٭ قبولیت دعا کی مخصوص گھڑیوں اور دلی رجحان کے وقت کو غنیمت سمجھا جائے۔
٭ دعا کے ساتھ ساتھ جائز ذرائع بھی استعمال کیے جائیں۔
٭ مایوس ہوکر دعا کرنا چھوڑا نہ جائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 654   


حدیث نمبر: 655
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ، أَوْ يَسْتَعْجِلَ، فَيَقُولُ: دَعَوْتُ فَلا أَرَى يَسْتَجِيبُ لِي، فَيَدَعُ الدُّعَاءَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا اس وقت تک ضرور قبول ہوتی ہے جب تک وہ گناه یا قطع رحمی کی دعا نہیں کرتا، یا جلد بازی نہیں کرتا، اس طرح کہ وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی لیکن میں نہیں سمجھتا کہ میری دعا قبول ہوئی، پھر وہ دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر ما قبله»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 655 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 655  
فوائد ومسائل:
مشکل حالات اور آسانی کے دنوں میں مسلسل دعا کرتے رہنا چاہیے اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ یہ ضائع نہیں ہوگی۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب حالات اچھے ہوں تو اللہ تعالیٰ سے تعلقات بنا کر رکھو۔ جب مشکل پڑے گی تو وہ پہچان لے گا۔
ایک روایت میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من سره ان یستجیب الله له عند الشدائد فلیکثر الدعاء في الرخاء))(ترمذي:۳۳۸۲۔ صحیحة:۵۹۳)
جس آدمی کو یہ بات خوش کرے کہ اللہ تعالیٰ سختیوں کے وقت اس کی دعا قبول کرے تو وہ آسانی کے حالات میں کثرت سے دعا کرے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 655