نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 646
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرٍ يَرْوِيهِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَى الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: ”آمِينَ، آمِينَ، آمِينَ“، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتَ تَصْنَعُ هَذَا؟ فَقَالَ: ”قَالَ لِي جِبْرِيلُ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، قُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ امْرِئٍ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو فرمایا: آمین، آمین، آمین۔ آپ سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! پہلے تو آپ ایسا نہیں کرتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے کہا ہے: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوا۔ میں نے اس پر آمین کہا۔ پھر کہا: اس بندے کی ناک بھی خاک آلود ہو جس پر رمضان آیا اور اس کی مغفرت نہ کی گئی، تو میں نے آمین کہا۔ پھر انہوں نے کہا: وہ شخص بھی ذلیل ہو جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا تو اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔ میں نے کہا: آمین
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3545 - انظر صحيح الترغيب: 1680»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 646 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 646  
فوائد ومسائل:
(۱)ہر مسلمان کا فرض ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے۔ اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے اور قیامت کے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب ہوگا۔ جو شخص جتنا کثرت سے درود پڑھے گا اتنا ہی اسے آپ کا قرب نصیب ہوگا۔
(۲) یاد رہے درود پڑھنا عبادت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔ آپ کے ساتھ محبت و عقیدت کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ آپ کے ارشادات کا اتباع کیا جائے ورنہ درود بھی فائدہ نہیں دے گا۔ زبان اور عمل کی موافقت نہایت ضروری اور لازمی ہے۔
(۳) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر جس شخص کے سامنے ہو اسے چاہیے کہ آپ کا نام سن کر درود پڑھے، البتہ اذان میں اسی طرح کہنا چاہیے جیسے آپ نے سکھایا ہے۔ ایک روایت میں آپ کا نام سن کر درود نہ پڑھنے والے کو بخیل ترین آدمی کہا گیا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 646   


حدیث نمبر: 647
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا أَبَا رِشْدِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا، فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، فَخَرَجَ وَكَرِهَ أَنْ يَدْخُلَ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا بَعْدَمَا تَعَالَى النَّهَارُ، وَهِيَ فِي مَجْلِسِهَا، فَقَالَ: ”مَا زِلْتِ فِي مَجْلِسِكِ؟ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِكَلِمَاتِكِ وَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ - أَوْ مَدَدَ - كَلِمَاتِهِ“. ¤ قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ جُوَيْرِيَةَ إِلا مَرَّةً.
ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا، ان کا نام برہ تھا جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر جویریہ رکھا، سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے نکلے اور اس حالت میں گھر میں داخلہ ناپسند کیا کہ اس کا نام برہ ہی ہو، پھر دن چڑھے واپس آئے تو وہ اسی جگہ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس وقت سے لے کر اب تک مسلسل یہاں بیٹھی ہو؟ یقیناً میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں، اگر ان کو تیرے اذکار سے تولا جائے تو ان سے بھاری ہو جائیں۔ وہ کلمات یہ ہیں: «سبحان الله ...» اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور ہم اس کی تعریف کے ساتھ مشغول ہیں، اس کی تعریف ہو اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا مندی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر، اور اس کے کلمات کی تعداد کے برابر۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے، لیکن اس میں سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام صرف ایک بار مذکور ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2726 و الترمذي: 3555 و النسائي: 1352 و ابن ماجه: 3808 - انظر الصحيحة: 2156»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 647 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 647  
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ کی تعریف پر مبنی درج بالا دعا نہایت عظیم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اور پاکی بیان ہوئی ہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ اس جامع دعا کو یاد کریں اور باقاعدگی سے اس کا ورد کیا کریں۔ نیز ترجمۃ الباب سے تعلق یوں ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آنے پر آپ پر صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات کے ساتھ درود پڑھا۔
نوٹ:....اگر تکرار کے ساتھ آپ کا نام لیا جارہا ہو، جیسے درس و تدریس وغیرہ میں ہوتا ہے تو ایک دفعہ درود پڑھ لینے سے فریضہ ادا ہو جائے گا۔ نیز اگر کسی آدمی کا نام محمد ہے اور اس کا ذکر ہو تو صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 647   

Previous    1    2    3    Next