نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 642
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، وَمَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَتَبَرَّزُ، فَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا يَتْبَعُهُ، فَخَرَجَ عُمَرُ فَاتَّبَعَهُ بِفَخَّارَةٍ أَوْ مِطْهَرَةٍ، فَوَجَدَهُ سَاجِدًا فِي مِسْرَبٍ، فَتَنَحَّى فَجَلَسَ وَرَاءَهُ، حَتَّى رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: ”أَحْسَنْتَ يَا عُمَرُ، حِينَ وَجَدْتَنِي سَاجِدًا فَتَنَحَّيْتَ عَنِّي، إِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَنِي، فَقَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ.“
سیدنا انس اور سیدنا مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے باہر نکلے تو ساتھ جانے کے لیے کسی کو ساتھ نہ پایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے کوزے وغیرہ میں پانی لے کر گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک راستے یا چبوترے پر بحالت سجدہ پایا تو پیچھے ایک طرف ہٹ کر بیٹھ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سجدہ پورا کیا، پھر فرمایا: عمر! تم نے بہت اچھا کیا کہ مجھے حالت سجدہ میں دیکھ کر ایک طرف ہٹ گئے۔ بلاشبہ جبرائیل میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے کہا: جو آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس درجے بھی بلند کر دے گا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الجهضمى فى فضل الصلاة: 4 و ابن ماسي فى فوائده: 83/1 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 984 - انظر الصحيحة: 829»

قال الشيخ الألباني: حسن


حدیث نمبر: 643
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ خَطِيئَاتٍ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس خطائیں مٹا دے گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب السهو، باب الفضل فى الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم: 1297 - انظر الصحيحة: 829»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 643 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 643  
فوائد ومسائل:
(۱)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے محسن ہیں۔ آپ کی بدولت ہمیں دین اسلام کی دولت نصیب ہوئی اس لیے تمام انسانوں سے بڑھ کر آپ محبت و احترام کے لائق ہے۔ آپ کا حق ہے کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر آپ سے محبت کی جائے کیونکہ زندگی کا شعور آپ ہی نے دیا۔ آپ کی تعلیمات کی وجہ سے حقیقی زندگی ہے۔ اس لیے آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا فرض ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود و سلام پڑھا جائے۔ درود کے صلے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجات جہاں بلند ہوتے ہیں وہیں پرھنے والے پر بھی اللہ کی رحمتیں برستی ہیں۔
(۲) درود پڑھنے کے لیے کوئی وقت، خاص ہیت ضروری نہیں بلکہ ہر لمحے آپ پر درود پڑھا جاسکتا ہے، البتہ بعض مواقع پر مثلاً نماز، دعا، آپ کا نام سن کر درود پڑھنا ضروری ہے۔ نہ پڑھنے کی صورت میں انسان گناہ گار ٹھہرتا ہے۔
(۳) درود و سلام کن الفاظ میں پڑھا جائے اس کی تین صورتیں ہیں۔
٭ درود کے انہی الفاظ پر اکتفا کیا جائے جو خود پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔ ان میں حک و اضافہ اور کمی بیشی نہ کی جائے۔ یہ سب سے افضل ہے کیونکہ اس میں درود کے ثواب کے ساتھ ساتھ اتباع سنت کا ثواب بھی ہے۔
٭ دوسری صورت یہ ہے کہ خود ساختہ الفاظ کے ساتھ درود پڑھا جائے۔ اس میں اگر شرک اور مبالغہ آرائی نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے لیکن ممدوح اور پسندیدہ نہیں ہے۔
٭ تیسری صورت یہ ہے کہ خود ساختہ کلمات کے ساتھ درود پڑھا جائے اور اس میں شرکیہ کلمات اور مبالغہ ہو، جیسا قصیدہ بردہ یا دیگر اہل بدعت کے ایجاد کردہ کئی درود ہیں۔ یہ صورت ناجائز اور حرام ہے اس سے ثواب کی بجائے گناہ ہوگا، درود کی وجہ سے نہیں بلکہ شرک و مبالغہ آرائی کی وجہ سے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 643   

Previous    1    2