نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 632
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ، يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي، وَدَعَا لِي بِالرِّزْقِ.
سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میری ماں مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے رزق کی دعا فرمائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى الكبير: 190/3 و أبويعلى: 1452 و ابن عاصم فى الآحاد و المثاني: 717 - انظر الصحيحة: 2943 و العلل لابن أبى حاتم: 353/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 632 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 632  
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ کسی بزرگ سے بچوں کے لیے دعا کروائی جاسکتی ہے اور اس غرض کے لیے کسی کے پاس جانا جائز ہے۔ نیز علماء کو چاہیے کہ اگر کوئی چھوٹا بچہ ان کے پاس آئے تو اس کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیریں اور اس کے لیے دعا کریں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 632   


حدیث نمبر: 633
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّومِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: إِنَّ إِخْوَانَكَ أَتَوْكَ مِنَ الْبَصْرَةِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِالزَّاوِيَةِ، لِتَدْعُوَ اللَّهَ لَهُمْ، قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا، وَارْحَمْنَا، وَآتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ، فَاسْتَزَادُوهُ، فَقَالَ مِثْلَهَا، فَقَالَ: إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا، فَقَدْ أُوتِيتُمْ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کے کچھ بھائی بصرہ سے آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ان کے لیے دعا کریں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زاویہ مقام پر تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یوں دعا کی: اے اللہ! ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، اور ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ انہوں نے مزید دعا کی درخواست کی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے پھر اسی طرح دعا کی اور فرمایا: اگر تمہیں یہ مل گیا تو تمہیں دنیا و آخرت کی خیر مل گئی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه ابن حبان: 145/2، 934، من طريق أبى يعلى و هذا فى مسنده: 125/6، 3397، بسند صحيح عن ثابت و ابن أبى شيبة: 77/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 633 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 633  
فوائد ومسائل:
یہ دعا بہت عظیم اور جامع مانع ہے۔ یہ دعا مانع اس لحاظ سے ہے کہ اس میں کہا گیا ہے کہ مجھے دنیا اور آخرت میں حسنۃ بھلائی عطا کر، گویا جو چیز ظاہری طور پر اچھی ہے اور حقیقت میں اچھی نہیں اس کو اللہ کے سپرد کر کے کہا گیا ہے کہ اے اللہ اگر یہ چیز اچھی ہے یاجب یا جتنی اچھی ہے عطا کر ورنہ اس سے مجھے دور رکھ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیشتر یہ دعا پڑھا کرتے تھے اور طواف کے دوران بھی ان الفاظ سے دعا کرتے تھے۔ اللہ کی بخشش، اس کی رحمت اور دنیا و آخرت کی بھلائی مل جائے تو مزید کسی چیز کی ضرورت نہیں رہتی۔ نیز معلوم ہوا کہ کسی نیک بزرگ سے دعا کروانے کے لیے جانا جائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 633   

Previous    1    2    3    4    5    6    Next