نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 630
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ، يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلاءِ الدَّعَوَاتِ: رَبَّنَا أَصْلِحْ بَيْنَنَا، وَاهْدِنَا سَبِيلَ الإِسْلامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَاصْرِفْ عَنَّا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهْرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا، قَائِلِينَ بِهَا، وَأَتْمِمْهَا عَلَيْنَا.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کثرت سے یہ دعا فرمایا کرتے: اے اللہ! ہمارے معاملات کی اصلاح فرما، اور ہمیں راہ اسلام کی ہدایت دے، اور ہمیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نجات عطا فرما، اور ہمیں ظاہر و باطن ہر قسم کی بےحیائی اور بری باتوں سے دور رکھ، اور ہمارے لیے ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں، ہمارے دلوں اور ہمارے بیوی بچوں میں برکت عطا فرما۔ اور ہماری توبہ قبول فرما، یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والا، ان کی تعریف کرنے والا، اور ان کا اقرار کرنے والا بنا دے، اور ہم پر اپنی نعمت کو پورا فرما۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 67/6 و الطبراني فى الدعاء: 1430 و رواه أبوداؤد عنه مرفوعًا: 969 - انظر ضعيف أبى داؤد: 172»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 630 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 630  
فوائد ومسائل:
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس دعا میں دنیا و آخرت کی خیر اور بھلائی طلب کی گئی ہے۔ جب بندے کے معاملات درست ہوں، اسلام کی توفیق بھی مل جائے اور کفر و شرک کے اندھیروں سے بھی انسان بچ جائے، نیز پاکدامنی کی زندگی نصیب ہو اور تمام اعضاء اور اہل و عیال بھی صحیح سالم ہوں۔ رب مہربان ہو، نعمتوں کا شکر بھی انسان ادا کرنے والا اور مذکورہ تمام چیزیں بدرجہ اتم ہوں تو اس کے بعد کیا باقی رہ جاتا ہے جس کی ضرورت ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 630   


حدیث نمبر: 631
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ، إِذَا دَعَا لأَخِيهِ، يَقُولُ: جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ صَلاةَ قَوْمٍ إِبْرَارٍ لَيْسُوا بِظَلَمَةٍ وَلا فُجَّارٍ، يَقُومُونَ اللَّيْلَ، وَيَصُومُونَ النَّهَارَ.
ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے کسی بھائی کے لیے دعا کرتے تو یوں کہتے: اللہ اسے نیک لوگوں کی دعاؤں کا حق دار بنائے جو نہ ظالم ہوں اور نہ بدکار، جو راتوں کو قیام کرتے ہوں اور دن کو روزہ رکھتے ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وقد صح مرفوعًا: الصحيحة: 1810 - أخرجه ابن السني فى عمل اليوم: 202 و أبونعيم فى الحلية: 34/2 و البزار: 137/13 و رواه مرفوعًا عبد بن حميد: 1360»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا وقد صح مرفوعًا

الادب المفرد کی حدیث نمبر 631 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 631  
فوائد ومسائل:
یہ روایت مرفوعاً بھی ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لیے بہت زیادہ دعا کرتے تو انہی کلمات کے ساتھ کرتے۔ (الصحیحہ للالبانی، ح:۱۸۱۰)نیز اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص چاہتا ہے اس کی دعا قبول ہو اسے قیام اللیل اور روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے یا ایسی صفات کے حامل لوگوں سے دعا کروانی چاہیے۔ اس کے برعکس فسق و فجور اور ظلم قبولیت دعا میں رکاوٹ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 631   

Previous    1    2    3    4    5    6    Next