نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

279. بَابٌ
279. بلاعنوان

حدیث نمبر: 628
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنِّي لأَدْعُو فِي كُلِّ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِي حَتَّى أَنْ يُفْسِحَ اللَّهُ فِي مَشْيِ دَابَّتِي، حَتَّى أَرَى مِنْ ذَلِكَ مَا يَسُرُّنِي.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں حتی کہ اس میں بھی کہ وہ میری سواری کے چلنے میں وسعت پیدا فرما دے۔ یہاں تک کہ میں اس میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو مجھے خوش کر دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: اس كي سند ميں محمد بن اسحاق مدلس هے اور ”عن“ كے ساته بيان كرتا هے.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 628 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 628  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند کمزور ہے، تاہم دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے کہ انسان کو ہر چیز اللہ تعالیٰ سے مانگنی چاہیے۔ اور چھوٹی سے چھوٹی چیز مانگتے ہوئے بھی شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 628   


حدیث نمبر: 629
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ فِيمَا يَدْعُو: اللَّهُمَّ تَوَفَّنِي مَعَ الأَبْرَارِ، وَلا تُخَلِّفْنِي فِي الأَشْرَارِ، وَأَلْحِقْنِي بِالأَخْيَارِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنی دعا میں یوں کہا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے نیک لوگوں کے ساتھ فوت فرمانا اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ پیچھے نہ چھوڑ دینا اور مجھے اچھے لوگوں کے ساتھ ملانا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى تاريخه الكبير: 349/6 و ابن سعد فى الطبقات: 331/3»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 629 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 629  
فوائد ومسائل:
انسان کو قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا جس حالت میں وہ فوت ہوا اس لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نیکوں کے ساتھ موت کی دعا کرتے تاکہ قیامت کے روز انہی کے ساتھ حشر ہو۔ اور فرماتے کہ باری تعالیٰ مجھے برے احباب سے بچانا، ایسا نہ ہو کہ اچھے لوگ فوت ہو جائیں اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ رہنا پڑے۔ او رمجھے ایسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرما اور انہیں قبولیت دے جن کے ذریعے سے میں نیکوں کے ساتھ جا ملوں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 629   

1    2    3    4    5    Next