نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

278. بَابُ دُعَاءِ الْأَخِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ
278. بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرنا

حدیث نمبر: 623
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ ِ، قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”أَسْرَعُ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دُعَاءُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو کسی شخص کی دعا کسی دوسرے کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی جائے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر، باب الدعاء بظهر الغيب: 1535 و الترمذي: 1980 - انظر المشكاة: 2247»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 623 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 623  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم مسلمان کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا کی قبولیت صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 623   


حدیث نمبر: 624
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ الصُّنَابِحِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ دَعْوَةَ الأَخِ فِي اللَّهِ تُسْتَجَابُ.
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دینی بھائی کی دعا اپنے دینی بھائی کے بارے میں قبول ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 161 و الدولابي فى الكني: 959/3 و البيهقي فى الشعب: 8640»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 624 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 624  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ جن دو افراد کا تعلق اور بھائی چارہ دین کی وجہ سے ہو، کوئی اور رشتہ داری نہ ہو تو ان کی دعا ایک دوسرے کے حق میں قبول ہوتی ہے، دوسرے لفظوں میں جن کی محبت اللہ کے لیے ہو کوئی دنیاوی مفاد نہ ہو ان کی ایک دوسرے کے حق میں دعا قبول ہوتی ہے۔ گویا قبولیت دعا کے اسباب میں اللہ کے لیے محبت اور تعلق بھی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 624   

1    2    3    Next