نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 621
حَدَّثَنَا حَفْصٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، سَمِعْتُ الأَغَرَّ، رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”تُوبُوا إِلَى اللَّهِ، فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَيْهِ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ.“
جہینہ قبیلے کا اغر صحابی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو، بلاشبہ میں ہر روز سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2702 - انظر الصحيحة: 1452»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 621 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 621  
فوائد ومسائل:
(۱)اس روایت میں کثرت کے ساتھ توبہ و استغفار کرنے کی ترغیب ہے۔ ایک روایت میں ہے، آپ نے فرمایا:
((إنه لَیُغَانُ عَلٰی قلبی، وإنی لأستغفر اللّٰه في الیوم مائة مرةٍ)) (صحیح مسلم، الذکر والدعا، حدیث:۲۷۰۲)
بلاشبہ میرے دل پر بھی بسا اوقات پردہ آجاتا ہے اور میں اللہ تعالیٰ سے ایک دن میں سو سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔
اس لیے بندے کو چاہیے کہ ہر وقت اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافي کا طلب گار رہے۔
(۲) جو اذکار آپ مخصوص تعداد میں پڑھتے تھے انہیں مخصوص عدد کے ساتھ پڑھنا ہی افضل اور مسنون ہے۔ خود ساختہ مخصوص اذکار اور وظیفوں سے احتراز کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 621   


حدیث نمبر: 622
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: مُعَقِّبَاتٌ لا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، مِائَةَ مَرَّةٍ. رَفَعَهُ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ.
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند تسبیحات جو آگے پیچھے آنے والی ہیں، ان کا قائل کبھی محروم نہیں رہتا، وہ یہ ہیں: «سبحان الله، الحمد لله، لا اله الا الله اور الله اكبر»، سو مرتبہ۔ ابن ابی انیسہ اور عمرو بن قیس نے اس کو مرفوعاً بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 144، 596 و الترمذي: 3412 و النسائي: 1349 - انظر الصحيحة: 102»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 622 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 622  
فوائد ومسائل:
(۱)ان تسبیحات سے مراد یہ ہے کہ جو شخص انہیں سوتے وقت یا نماز کے بعد پڑھتا ہے جیسا کہ آپ کا معمول تھا اور آپ نے فقراء مہاجرین کو بھی سکھائی تھیں تو وہ کبھی گھاٹے میں نہیں رہتا۔ اس لیے ان کا ورد ضرور کرنا چاہیے اور انہیں اپنی مصروفیات کا حصہ بنانا چاہیے۔
(۲) یہ اذکار تین طرح سے پڑھے جاسکتے ہیں:
٭ سبحان الله، الحمد لله تینتیس تینتیس مرتبہ اور الله اکبر چونتیس مرتبہ۔
٭ مذکورہ تینوں کلمات تینتیس تینتیس مرتبہ اور ایک مرتبہ لا اله الا الله وحدہ لا شریك له، له الملك وله الحمد وهو علی کل شیئٍ قدیر۔ (مسلم:۱۳۵۲)
٭ سبحان الله، الحمد الله، الله اکبر، لا اله الا الله پچیس پچیس مرتبہ۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 622   

Previous    1    2    3