نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 619
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ“، حَتَّى قَالَهَا مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی، پھر یہ دعا پڑھتے رہے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ ......» اے اللہ مجھے معاف فرما اور میری توبہ قبول فرما، بےشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم کرنے والا ہے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو مرتبہ یہ دعا پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 9855»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 619 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 619  
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ درج بالا کلمات اگرچہ سید الاستغفار نہیں لیکن توبہ و استغفار کے یہ کلمات بھی نہایت فضیلت پر مبنی ہیں۔ نیز معلوم ہوا کہ ذکر و اذکار کے لیے کسی خاص ہیئت کی ضرورت نہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 619   


حدیث نمبر: 620
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”سَيِّدُ الاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ“، قَالَ: ”مَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ.“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الاستغفار بندے کا یہ کہنا ہے: اے اللہ تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرے عہد اور وعدے پر حسب استطاعت قائم ہوں، اور میں اپنے اعمال کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تیری نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوں اور تیرے حضور اپنے گناہوں کا معترف ہوں، لہٰذا تو میرے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ جس نے دن کے وقت یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لیے اور اسی دن شام سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت سے ہو گا۔ اور جس نے رات کے وقت یہ کلمات کہے، اور وہ ان پر یقین رکھتا ہو، اور وہ صبح سے پہلے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت سے ہو گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6306 و الترمذي: 3393 و النسائي: 5522 - انظر الصحيحة: 1747»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 620 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 620  
فوائد ومسائل:
دیکھیے حدیث:۶۱۷ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 620   

Previous    1    2    3    Next