نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

275. بَابُ لِيَعْزِمِ الدُّعَاءَ، فَإِنَّ اللهَ لَا مُكْرِهَ لَهُ
275. پختہ ارادہ کے ساتھ دعا کرنی چاہیے کیونکہ الله تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں

حدیث نمبر: 607
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلا يَقُولُ: إِنْ شِئْتَ، وَلْيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ، وَلْيُعَظِّمِ الرَّغْبَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ لا يَعْظُمُ عَلَيْهِ شَيْءٌ أَعْطَاهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے: اگر تو چاہے تو عطا کر دے بلکہ مضبوطی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے درخواست کرے اور بڑی رغبت کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے لیے کسی چیز کا عطا کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6339 و مسلم: 2679 و أبوداؤد: 1483 و الترمذي: 3497 و ابن ماجه: 3854»

قال الشيخ الألباني: صحيح


حدیث نمبر: 608
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، وَلا يَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي، فَإِنَّ اللَّهَ لا مُسْتَكْرِهَ لَهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو مضبوط ارادے کے ساتھ دعا کرے، اور یوں نہ کہے: اے اللہ اگر تو چاہتا ہے تو مجھے عطا کر دے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري: 6338 و مسلم: 2678»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 608 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 608  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے قبولیت دعا کا یقین رکھتے ہوئے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ضرور عطا کرے گا۔ شک اور تذبذب کے ساتھ مانگی گئی دعاکم ہی درجہ قبولیت تک پہنچتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بندے کے گمان کے مطابق ہی اس کے ساتھ معاملہ فرماتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 608