نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 586
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ‏:‏ ”إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ‏:‏ الْحِلْمُ وَالأنَاةُ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا اشج عبدالقیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تیرے اندر دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں: حلم و بردباری اور وقار و ٹھہراؤ۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 25، 17 و الترمذي: 2011 و ابن ماجه: 4188 - انظر المشكاة: 5054»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 586 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 586  
فوائد ومسائل:
(۱)عبدالقیس کا وفد جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وفد کے لوگ دوڑتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے۔ اشج رضی اللہ عنہ نے اپنی سواری بٹھائی، کجاوا اتارا اور وقار ومتانت کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان کی تعریف فرمائی۔
(۲) اشج رضی اللہ عنہ میں یہ خصلتیں پیدائشی تھیں، تاہم یہ محنت سے اپنے اندر پیدا کی جاسکتی ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((العُجلةُ مِنَ الشَّیْطَانِ))جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیهقي:۱۰؍۱۰۴، والصحیحة للالباني، ح:۱۷۹۵)
(۳) جس شخص کے بارے میں خدشہ نہ ہو کہ وہ خود پسندی اور تکبر کا شکار ہو جائے گا اس کی منہ پر تعریف جائز ہے تاکہ وہ اور زیادہ ان کی پابندی کرے اور اللہ کا شکر ادا کرے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 586   


حدیث نمبر: 587
حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حُجَيْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي هُودُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعْدٍ، سَمِعَ جَدَّهُ مَزِيدَةَ الْعَبْدِيَّ قَالَ‏:‏ جَاءَ الأَشَجُّ يَمْشِي حَتَّى أَخَذَ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”أَمَا إِنَّ فِيكَ لَخُلُقَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ“، قَالَ‏:‏ جَبْلاً جُبِلْتُ عَلَيْهِ، أَوْ خُلِقَا مَعِي‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا، بَلْ جَبْلاً جُبِلْتَ عَلَيْهِ“، قَالَ‏:‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَرَسُولُهُ‏.‏
سیدنا مزیدہ عبدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا اشج رضی اللہ عنہ چلتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اسے بوسہ دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے اندر دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو پسند ہیں۔ انہوں نے کہا: کیا یہ میری پیدائشی صفات ہیں یا بعد میں پیدا ہوئیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ تیرے اندر فطری ہیں۔ انہوں نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ان صفات پر پیدا فرمایا جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو پسند ہیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى خلق أفعال العباد، ص: 60 و ابن أبى عاصم فى الآحاد و المثاني: 1690 و أبويعلي: 6815»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 587 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 587  
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے او راس کا متن منکر ہے اور صحیح روایات کے خلاف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 587   

Previous    1    2