نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 576
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هِنْدَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ‏:‏ قَالَ لِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ‏:‏ يَا أَبَا ظَبْيَانَ، كَمْ عَطَاؤُكَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ أَلْفَانِ وَخَمْسُمِئَةٍ، قَالَ لَهُ‏:‏ يَا أَبَا ظَبْيَانَ، اتَّخِذْ مِنَ الْحَرْثِ وَالسَّابْيَاءِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلِيَكُمْ غِلْمَةُ قُرَيْشٍ، لاَ يُعَدُّ الْعَطَاءُ مَعَهُمْ مَالاً‏.‏
ابوظبیان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: ابوظبیان! تمہیں بیت المال سے کتنا وظیفہ ملتا ہے؟ میں نے کہا: پچیس سو۔ انہوں نے فرمایا: اے ابوظبیان! تم کھیتی اور مویشی خرید لو، اس سے پہلے کہ زمام اقتدار قریش کے لڑکوں کے ہاتھ آ جائے، ان کے ہاں بخشش اور وظائف کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 37715»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 576 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 576  
فوائد ومسائل:
(۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ترغیب دلائی کہ اگر وسائل ہیں تو انہی پر اکتفا کرکے نہ بیٹھ رہو بلکہ مستقبل کی بھی فکر کرو اور کھیتی وغیرہ اور مویشی خرید لو۔ ان میں برکت ہوگی اور مشکل وقت میں پریشانی نہیں ہوگی۔
(۲) اس سے معلوم ہوا تنخواہ دار آدمی کو تھوڑی بہت بچت کرکے کاروبار کرنا چاہیے تاکہ اگر تنخواہ کا سلسلہ ختم ہو جائے تو پریشانی نہ ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 576   


حدیث نمبر: 577
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ حَزْنٍ يَقُولُ‏:‏ تَفَاخَرَ أَهْلُ الإِبِلِ وَأَصْحَابُ الشَّاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”بُعِثَ مُوسَى وَهُوَ رَاعِي غَنَمٍ، وَبُعِثَ دَاوُدُ وَهُوَ رَاعٍ، وَبُعِثْتُ أَنَا وَأَنَا أَرْعَى غَنَمًا لأَهْلِي بِأَجْيَادِ‏.‏“
سیدنا عبدہ بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اونٹ والوں اور بکری والوں نے آپس میں بطور فخر مقابلہ کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام نبی بنائے گئے جبکہ وہ بکریاں چرانے والے تھے۔ داؤد علیہ السلام نبی بنائے گئے اس حال میں کہ وہ بکریوں کے چرانے والے تھے، اور میں مبعوث ہوا اس حال میں کہ میں مقام اجیاد پر اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 11262 - الصحيحة: 3167 - و رواه المؤلف فى التاريخ الكبير: 113/2/3، من طرق عن شعبة منها»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 577 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 577  
فوائد ومسائل:
اونٹوں اور دیگر مویشیوں کی نسبت بکریوں کا پالنا زیادہ باعث برکت ہے اور فضیلت والا امر بھی ہے کیونکہ تمام انبیاء علیہم السلام میں سے بیشتر بکریاں چراتے رہے ہیں۔ بکریاں چرانے کا الہام اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پسند ہے تاکہ انبیاء علیہم السلام کی بکھرے ہوئے لوگوں کو جمع کرنے کی ٹریننگ ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 577   

Previous    1    2