نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

261. بَابُ الإبِلُ عِزٌّ لِأهْلِهَا
261. اونٹ اپنے مالکوں کے لیے باعثِ عزت ہیں

حدیث نمبر: 574
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ، الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑے والوں اور اونٹوں والوں میں ہے، جو کھیتی باڑی کرنے والے اور سیکڑوں کی تعداد میں مویشی پالنے والے دیہاتی ہیں اور تواضع اور ٹھہراؤ بکریاں پالنے والوں میں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق، باب خير مال المسلم: 3301 و مسلم: 52 - انظر المشكاة: 6268»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 574 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 574  
فوائد ومسائل:
(۱)مال مویشی پالنا اور کھیتی باڑی کرنا جائز امر ہے، اسے عزت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جس کے پاس جتنے زیادہ مویشی ہوں اسے اتنا ہی زیادہ باعزت سمجھا جاتا ہے لیکن عموماً ان لوگوں میں غرور اور تکبر آجاتا ہے اور کھیتی باڑی میں مشغولیت اور آخرت سے غفلت کی وجہ سے ان کا دل بھی سخت ہو جاتا ہے جبکہ بکریوں والے نرم مزاج ہوتے ہیں کیونکہ وہ بکریوں پر زیادہ سختی نہیں کرسکتے۔ تمام انبیائے کرام نے بھی بکریاں چرائی ہیں۔
(۲) مشرق سے مراد عراق ہے جو فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ اسلامی دنیا میں پھیلنے والے مذہبی اور سیاسی تمام فتنے یہیں سے شروع ہوئے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 574   


حدیث نمبر: 575
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ عَجِبْتُ لِلْكِلاَبِ وَالشَّاءِ، إِنَّ الشَّاءَ يُذْبَحُ مِنْهَا فِي السَّنَةِ كَذَا وَكَذَا، وَيُهْدَى كَذَا وَكَذَا، وَالْكَلْبُ تَضَعُ الْكَلْبَةُ الْوَاحِدَةُ كَذَا وَكَذَا وَالشَّاءُ أَكْثَرُ مِنْهَا‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے کتے اور بکریوں کے معاملے پر تعجب ہوتا ہے، بلاشبہ بکریاں سال میں اتنی ذبح کی جاتی ہیں اور کثیر مقدار میں قربانی بھی کی جاتی ہیں۔ اور ایک کتیا ایک وقت میں کتنے کتنے بچے جنتی ہے، مگر اس کے باوجود بکریاں اس سے زیادہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 575 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 575  
فوائد ومسائل:
(۱)اس روایت کا تعلق بظاہر سابقہ باب سے لگتا ہے مگر یوں معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مویشی کثرت سے پالنے چاہئیں۔
(۲) اس روایت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق پر غور و فکر کرنا چاہیے تاکہ ایمان و یقین میں اضافہ ہو۔
(۳) سلسلہ توالد کے اعتبار سے ایک کتیا کے بچے زیادہ ہوتے اور کسی کام بھی نہیں آتے اور بکریوں کی کھپت زیادہ ہونے اور پیداوار کم ہونے کے باوجود ان کی تعداد زیادہ ہے۔ یہ ان کی برکت کی دلیل ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 575   

1    2    Next