نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

257. بَابُ الإخَاءِ
257. بھائی چارے کا بیان

حدیث نمبر: 568
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالزُّبَيْرِ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن مسعود اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الكبرىٰ: 262/6 - انظر الصحيحة: 3166 - و رواه المصنف فى تاريخه من حديث ابن عباس: 417/8»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 568 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 568  
فوائد ومسائل:
مؤاخات اور بھائی چارے کی ابتدائی صورت یہ تھی کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے، پھر اس صورت کو ختم کر دیا گیا اور حقیقی ورثاء ہی کو وراثت کا حق دار بنا دیا، تاہم اسلامی بھائی چارہ قائم رکھا۔ اس لیے جن احادیث میں حلف اور بھائی چارے کی نفي ہے تو اس سے مراد ایک دوسرے کا وارث بننے کی نفي ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 568   


حدیث نمبر: 569
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ‏:‏ حَالَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان میرے مدینہ والے گھر میں بھائی چارہ قائم کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام، باب ما ذكر النبى صلى الله عليه وسلم......: 7340، 2294 و مسلم: 2529 و أبوداؤد: 2926 - انظر صحيح أبى داؤد: 2597»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 569 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 569  
فوائد ومسائل:
اس سے مراد وہ معاہدہ اور بھائی چارہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت مدینہ کے بعد انصار و مہاجرین میں قائم کیا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 569